سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

کھیت ی کی موقوفہ زمین کو فروخت کرنا

وقف کی ہوئی، کھیتی کی زمین کو کس صورت میں بیچنا جائز ہے؟

جواب: وقف کی اصل زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اگر کاشت کے قابل نہ ہو اور عمارت کے مطلب کی ہو تب بھی اس زمین کو عمارت کے لئے کرایہ پر دیا جاسکتا ہے مگر یہ کہ کسی عنوان سے بھی اس زمین سے استفاد ہ نہ کیا جاسکے اور فروخت کرنے اور بہتر میں تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو (یعنی اس صورت میں فروخت کیا جاسکتا ))(ہے

وقف کی آمدنی کے مصرف کی تبدیلی

وقف کی آمدنی کن جگہوں پر خرچ ہونی چاہیے نیز اس (وقف) کے مصرف کو کس صورت میں بدلنا جائز ہے؟

جواب: مسلّم قانون اور مشہور روایت "الوقوف علی حسب ما یوقفہا اہلہا" کے مطابق، موقوفہ کی آمدنی کو اس چیز میں صَرف کرنا چاہیے، جس کے لئے وقف نامہ میں صراحت سے بیان ہوا ہے، مگر یہ کہ وقف نامہ کی ایک یا چند باتیں قابل عمل نہ ہوں، جیسے ہمارے زمانے میں تانبے کے برتن، جنہیں دوسرے برتنوں سے بدل لیا جاتا ہے۔

وقف ہونے کے ثابت ہونے کے راستے وطریقے

کسی موقوفہ کا وقف ہونا کس طرح سے ثابت ہوتا ہے، نیز کیا وقف کرنے والے کے دماغی توازن پر مبنی دعویٰ کی سنوائی ہوگی اور کیا وقف کا صیغہ عربی میں پڑھنا چاہیے؟

جواب: چنانچہ گواہ، وقف کی گواہی دیں، یا اسی مقام پر اس چیز کا وقف ہونا مشہور ہوگیا ہو تو اس پر وقف کا حکم جاری ہوگا اور وقف کرنے کے لئے صیغہ وقف میں عربی شرط نہیں ہے بلکہ ہر زبان میں جائز ہے، یہاں تک کہ اگر صیغہٴ وقف بھی نہ پڑھے بلکہ وقف کو ان لوگوں کے حوالہ کردے جن کے لئے وقف کیا ہے، تب بھی کافی ہے اور دماغی توازن کا دعویٰ کسی گواہ یا دلیل کے بغیر، قبول نہیں کیا جائے گا۔

وقف زمین اور پانی میں تصرف کرنا

کیا موقوفہ زمین یا پانی جو شخص کے اختیار میں ہے، تصرف کرنا کوئی خاص اور معیّن قسم کا تصرف کرنا ہے؟

جواب: اگر کسی موقوفہ زمین یا پانی کو اجارہ (کرایہ) پر لے لیا ہے اور کوئی خاص شرط بھی نہیں لگائی ہے تو جس طرح کا استفادہ کرنا چاہے کرسکتا ہے۔

وقف کے ثابت ہونے کے طریقہ

کونسے طریقوں سے، وقف ہونا ثابت ہوجاتا ہے؟

جواب: وقف ہونا، یا اس کے محل وقوع میں مشہور ہونے یا معلوم ہونے سے ثابت ہوجاتا ہے اور یا شرعی بیّنہ (دو عادل گواہوں) کے ذریعہ ثابت ہوجاتا ہے اور وقف کا دعویٰ یا مشکوک وقف نامہ کے ذریعہ کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی، مگر یہ کہ وہ وقف نامہ، قابل اعتماد ہو۔

اقسام: وقف

کرایہ دار کے ذریعہ موقوفہ کے اطراف کو آباد کرنا

ایک شخص نے وقف کی ہوئی زمین کے ایک حصّہ کو، اس کے متولی سے کرایہ پر حاصل کرلیا، کرایہ پر لینے کے بعد، اس شخص نے موقوفہ زمین کے قریب پڑی ہوئی کچھ بنجر زمین کو بھی آباد کرلیا، اس صورت میں کیا متولی، مذکورہ آباد کی ہوئی زمین کو بھی وقف میں شمار کرسکتا ہے، یا کرایہ دار اور اجرت پر لینے والا شخص اس زمین کا مالک ہوگا؟

جواب: چنانچہ وہ زمین، وقف کی شرعی حدود کے اندر تھی تو اجرت پر لینے والے شخص کو، اُسے آباد کرنے کا کوئی حق نہیں تھا اور وہ مالک بھی نہیں ہوگا اور جب تک کرایہ کی مدت ختم نہیں ہوجاتی اس وقت تک کرایہ دار کو آباد کی ہوئی زمین سے استفادہ کرنے کا حق ہے، متولی اس سے واپس لے نہیں سکتا البتہ اس شخص کو کرایہ ادا کرنا چاہیے لیکن کرایہ کی مدت کے ختم ہونے کے بعد، کرایہ دار کا کوئی حق باقی نہیں رہتا۔

وقف کی اہمیت

آج کی دنیا میں ، تعلیم وتربیت کی عظیم ذمّہ داریوں کو پورا کرنے کی راہ میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے مہم اداروںکی موقعیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے نیز ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ان اداروں کو عام لوگوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور وقف کی سنت حسنہ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان اداروں کے وقف سے استفادہ کرنے کے سلسلہ میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟

جواب: وقف ایک مہم اور اسلامی سنّت ہے، جو پیغمبر اکرم کے زمانے سے جاری رہی ہے، ائمہ معصومین علیہم السلام کے دور میں توجہات کا مرکز تھی اور اسلامی روایات میں اس کے سلسلے میں، بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے، تاریخ کے طولانی سفر کے دوران، وقف کے ذریعہ بڑے اہم کام انجام دیئے گئے ہیں اور بہت سے تعلیمی ادارے، اسپتال، دینی مدارس اور رفاہ عام کے لئے بہت سے اچھے کام اس (وقف) کے ذریعہ انجام دیئے گئے ہیں، پوری دنیا کے مسلمانوں نے وقف کی برکتوں سے فائدہ اٹھایا ہے اور ابھی بھی فائدہ حاصل کررہے ہیں، امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حدیث میں پڑھتے ہیں: کسی نے حضرت(ع) سے دریافت کیا کہ مرنے کے بعد انسان تک کیا چیز پہونچ سکتی ہے؟ حضرت(ع) نے ارشاد فرمایا: لوگوں کے درمیان نیک سنّت چھوڑجائے، جو شخص بھی اس سنت پر عمل کرے گا اس کا اجر وثواب اس کو بھی حاصل ہوگا،بغیر اس کے کہ اس سنت پر عمل کرنے والوں کے اجر وثواب میں کمی واقع ہو، دوسرے یہ کہ اپنی یادگار کے لئے، صدقہ (وقف) جاریہ، چھوڑجائے کہ جس کی برکتیں اور اثرات باقی رہیں اور یہ صدقہ جاریہ، دوسرے عالم یعنی آخرت میں، اس کے لئے باعث نجات ہوں گے، ٹھیک ہے کہ بعض ناآگاہ اوربے ایمان لوگوں کے وقف سے غلط استفادہ کرنے کی وجہ سے، دوسرے لوگوں کی نظر میں موقوفات کا چہرہ بدل گیا ہے، لیکن ہمیں اجازت نہیں دیناچاہیے کہ اس اسلامی، عظیم اور بابرکت سنت کو، جس کے ہزاروں فائدے اور نتیجہ، تاریخ میں ظاہر ہوئے ہیں، نااہلوں کے غلط استفادہ کی وجہ سے بھُلادیا جائے بلکہ غلط استفادہ کرنے سے روک تھام کرنا چاہیے اور یہ کام بالکل ممکن ہے، بہت سی مسجدیں، درسگاہیں، تعلیمی ادارے اور خصوصاً ائمہ اطہار علیہم السلام کے مقدس روضوں کی تعمیر اور ان کا آباد رہنا، انہی وقف اور موقوفہ چیزوں کی برکت سے ہے، آج کے دور میں اس اسلامی سنت حسنہ کو اور زیادہ اہمیت دی جائے، خصوصاً تعلیمی اور ثقافتی اداروں کے لئے اس سے استفادہ کیا جائے، یقینا جو بھی عالم اور دانشمند اس طرح کے اداروں سے تعلیم حاصل کرنے نکلے گا اور وہ عالم جو بھی خدمات انجام دے گا، اس کا فائدہ دنیا وآخرت دونوں میں وقف کرنے والوں کو پہونچے گا، خداوندعالم اسلام کی سچّی سنتوں کو زندہ کرنے والوں کو کامیاب کرے۔

اقسام: وقف
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت