نقد پیسے کو وقف کرنا۔
فقہائے عظام نے وقف کی تعریف میں فرمایا ہے: ”حفظ العین وتسبیل المنفعہ“ عین (اصل مال) باقی اور منافعہ جاری رہے اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے آج کے دور میں ملک کے نظام اور اقتصاد کے تبدل وتغیّر کے زیر اثر سکہ رائج الوقت نے اپنا ایک خاص مقام حاصل کرلیا ہے ، اکثر وبیشتر افراد قصد رکھتے ہیں کہ اپنے مال کا کچھ حصہ کار خیر کے لئے وقف کردیں ، التماس ہے کہ ذیل میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں؟۱۔ کیا بینک کے کھاتے میں موجود ہ نقد رقم اور اس کے منافعہ کو اسلامی بینک داری کے قوانین کے مطابق وقف کرنا جائز ہے تاکہ واقف کی نظر کے مطابق خرچ کیا جاسکے؟
جواب: اس اشکال کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ جو فقہاء نقد پیسے کے وقف کے سلسلے میں جانتے ہیں احتیاط یہ ہے کہ اس جیسے موارد میں وصیت سے کام لیا جائے یعنی اپنی زندگی میں ایک رقم بینک یا قرض الحسنہ سوسائٹی کے سپرد کرے اور وصیت کرے کہ اس کے مرنے کے بعد اسی طریقے سے جاری رہے (بشرطیکہ وصیت ثلث ۱/۳ مال سے زیادہ نہ ہو، یا اگر ثلث مال سے زیادہ ہے تو اپنی زندگی میں ورثہ سے اجازت لے)