بازار کی قیمتوں میں اضافہ کا خمس پر اثر
اگر کسی دکاندار کا گزشتہ سال کا سرمایہ ایک ٹن ، آلمینیم تھا جس کی قیمت ساڑے تین لاکھ تومان تھی اور اس کا خمس نکال کر ادا بھی کردیا تھا لیکن اب اس وقت ، اس کی قیمت دس لاکھ تومان ہو گئی ہے ، حالانکہ اس کی مقدار وہی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جب کہ گذشتہ سال کی نبسبت اس سال اسی سر مایہ کی قیمت میں ساڑے چھ لاکھ تومان کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ ملحوظ رہے کہ منافعہ اور آمدنی کی بات نہیں ہے ، نیز اگر یہی کام ( یعنی قیمت میں اضافہ اور اضافہ پر خمس اداکرنا) دو یا تین سال ہوتا رہے تو دکاندار کے پاس کو ئی سر مایہ باقی ہی نہیں رہے گا۔ جس سے و ہ اپنی دکان چلاسکے۔ الف) اس سلسلہ میں آپ کا نظریہ کیا ہے ؟ ب) اگر کوئی شخص اپنے سرمایہ ( قیمت کانہیں ) کا ، پانچواں حصہ خمس کے طور پر ادا کرے ، کیا اس صور ت میں ، آئندہ سال کے لئے اسی مقدار( خمس اداکرنے کے بعد سرمایہ کی باقی مقدار) کو معیار قرار دے سکتا ہے ؟
جواب :۔ ( الف)بازار کی قیمتوں کا بڑھنا خمس کا باعث ہے لیکن اگر اس حد تک پہونچ جائے کہ ا س کا سرمایہ خمس دینے کے بعد اس کی زندگی بسر کرنے کے لئے کافی نہ ہوتو اس صورت میں خمس اداکرنے سے معاف ہے ۔ جواب:۔ (ب)معیار قیمت ہے ، مقدار نہیں ۔