تحقیق کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کا انتخاب
آپ کی توضیح المسائل کے شروع میں آیا ہے” اصول دین میں مسلمانوں کا عقیدہ دلیل و برہان کے ذریعہ ہونا چاہیئے“ اگر کوئی مسلمان تحقیق کرنے کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیتا ہے تووہ مسلمان کیا اس دین کی پیروی کرسکتا ہے ؟ اس صورت میں اس مسلمان پر کیا مرتد کا حکم جاری نہیںہوگا ؟ اوراگر جاری ہوگا تو کیوں؟ آیایہ مرتد کا حکم اصول دین میںتحقیق کرنے اور اس میں کسی کی تقلید نہ کرنے سے نا سازگار نہیں ہے؟ ۔نیزجس شخص کو یہ معلوم ہو کہ اگر اپنے ماں باپ کے دین کے علاوہ کسی اور دین کو اختیار کرے گا تووہ شخص قتل کردیاجائے گا ایسے میں یہ شخص اصول دین میں آزادانہ طور پر تحقیق کیسے کرسکتا ہے ؟
جواب : دین کی تحقیق اور کسی مذہب کے عقیدہ کا اظہار یہ دو الگ چیزیں ہیں،اس کی مزید وضاحت یہ ہے کہ سب انسانوںپر ضروری ہے کہ اصول دین کی تحقیق اپنی توانائی بھر کرے اور اگر کسی انسان نے حقیقت میں اپنی کامل تحقیقات اور اہل علم سے پوچھ تاچھ کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیا ہے تو ایسا شخص معذور ہے کیونکہ اس نے شرعی و عقلی فریضہ کو پورا کردیا ہے اگرچہ اس نے خطا کی ہے ، لیکن جو شخص پہلے مسلمان تھا کسی وجہ سے دوسرے مذہب کو اختیار اور اس کا اظہار بھی کرنے لگا تو ایسا شخص مرتد کے حکم میں ہوگا حقیقت میں یہ مرتد کا حکم اسلام کا سیاسی حکم ہے تاکہ دشمن مسلمانوں کو فریب اور اسلامی ماحول میں نفوذ نہ کرنے پائے ۔