دوسرے کی جان اور ناموس کی طرف سے دفاع کرنا
نیچے دیے گئے سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اگر کسی شخص پر کوئی حملہ کرے اور وہ شخص شرعی دفاع کی طاقت نہ رکھتا ہو اور ہم اس کی مدد کو جائیں لیکن اس کی جان خطرے میں ہونے کے باوجود ہماری مدد کو قبول نہ کرے بلکہ انکار کردے اس صورت میں ہمارا وظیفہ کیا ہے؟۲۔ مفروضہ مسئلہ میں ، اگر ہم اس کی مدد کی خاطر حملہ آور سے بھڑجائیں اور وہ قتل ہوجائے چنانچہ حملہ آور کے خطرے دورکرنا اس کے قتل پر متوقف ہو، کیا محمکہ عدالت میں شرعی دفاع کو دلیل کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں؟۳۔ مذکورہ فرض میں ، یا دوسروں کی عزت وناموس کو خطرے میں دیکھ کر ، اگر شرعی دفاع کی راہ سے کوئی اقدام نہ کرسکیں تواس صورت میں امربالمعروف ونہی عن المنکر کے باب سے کس حد تک مدد اور اقدام کا امکان پاجاتا ہے، اگر حملہ آور کو قتل کرنا پڑجائے، اس فرض کی بنیاد پر کہ دفاع اس کے قتل پر متوقف ہوتو کیا حکم ہے؟
جواب:مسئلہ کے فرض میں اس وقت جبکہ کسی کی جان خطرے میں ہو، مشروع راستے کو اختیار کرنا کوئی مانع نہیں رکھتا۔