ملزمین کو دار پر لٹکانے کی کیفیت
تعذیرات اسلامی کے بند” الف“ دفعہ ۱۹۵جس کو مجازات صَلْب کہتے ہیں اس میں باندھنے کاطریقہ بیان کیا گیا ہے کہ: ”مصلوب کو اس طرح باندھا جائے کہ اس کی موت واقع نہ ہوسکے “ اور اس دفعہ کے بند ”ج“میں اس طرح وارد ہوا ہے” اگر صلب کی سزا پر محکوم (جس کو باندھے جانے کا حکم سناےا گےا ہو) تین دن کے بعد تک زندہ رہے تو اس کو قتل نہیں کیا جا سکتا ؛آپ فرمائیں:اگر حکم کا جاری کرنے والا ،صلب پر محکوم شخص کو اس طرح باندھے کی اس کے قتل کا سبب بن جائے ،کیا ضامن ہے؟
جواب: پھانسی ہمارے اعتقاد کے مطابق یہ ہے کہ اس کو اس طرح دار پر لٹکائیں کہ وہ مر جائے جیسے ہمارے زمانہ میں مرسوم ہے ، یہ وہ چیز ہے جو ادلہ شرعیہ سے استفادہ ہوتی ہے۔