کسی کو بے جا نسبت دینے کی تعذیر
اگر کوئی شخص کسی دوسرے پر چوری، غیر شرعی رابطہ، اسناد کی جعل سازی وغیرہ کی تہمت لگائے اور اپنے دعوے کو ثابت نہ کرسکے، یا ابتدائی عدالت میں جرم ثابت ہوجائے لیکن تجدید نظر والی عدالت(وہ عدالت جس میں اپیل کی گئی ہے) اس کو بری کرکے ابتدائی عدالت کے حکم کو نقض کردے، نتیجہ میں مشتکی عنہ(جس کی شکایت کی گئی ہو) شاکی(شکایت کرنے والا) کے اوپر افترا اور تہمت کا دعوا کرکے اس کی سزا کا تقاضا کرے، کیا ایسا شخص فقط سوء نیت کے ثابت ہونے کی صورت میں تعذیر اور مجازات کا مستحق ہوگا، یامطلقاً قابل تعذیر ہے؟
جواب : اس صورت میں جب کوئی شخص عالماً عامداً کسی کی طرف غلط نسبت دے قابل تعذیر ہے، نیت کوئی بھی رکھتا ہو۔