سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

آنکھوں کی پلکوں کو ختم کردینے کی دیت

چونکہ فقہاء عظام نے دو آنکھوں اور چار پلکوں کی دیت، کامل دیت ذکر کی ہے اور اوپر اور نیچے کی پلکوں کے درمیان فرق کے قائل ہیں، اس تفصیل کے ساتھ کامل دیت کا ثلث ۱/۳ اوپر والی پلکوں کے لئے اور نیچے کی پلکوں کے لئے کامل دیت کی آدھی ہے، حضور فرمائیں:اوّلاً: اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ آج کے دور میں آنکھ کے اوپریشن میں یا آنکھ تبدیل کرنے کے اپریشن میں کہا جاسکتا ہے کہ ہمیشہ پلکوں کو دوبارہ اُگایا جاسکتا ہے، میں ترمیم کا امکان پایا جاتا ہے، کیا اس صورت میں بھی کامل، دیت ہے، یا اہل خبرہ کی ترمیم یا عدم ترمیم کے بارے میں نظر، مقدار دیت کے معیّن کرنے میں موثّر ہے؟ثانیاً: عضو کی قدر وقیمت کے اعتبار سے اور اوپر اور نیچے کی پلکوں کے علاج کے طریقے میں طبی علم کی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے، کوئی محسوس اختلاف نظر نہیں آتا، کیا دیت کا اختلاف منصوص ہے اور اس کی اطاعت کرنا لازم ہے یا طبّی اور اہل خبرہ کی نظر کی بنا پر تغیر کا امکان پایا جاتاہے؟ثالثاً: اس صورت میں جب کہ اوپر کی پلکوں کی دیت، کامل دیت کی ایک تہائی ہو اور نیچے کی پلکوں کی دیت کامل دیت کی آدھی ہو تو باقی ماندہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس صورت میں جبکہ آج اپریشن کے طریقہ سے کاملا ترمیم (بدل جائیں)ہوجائیں تو ارش دینا ہوگا اوراگر کوئی نقص باقی رہ گیا ہو تو اس کی بہ نسبت محاسبہ ہوگا اورجیسا کہ آپ نے تحریر کیا ہے اوپر کی پلک کی دیت ایک ثلث ۱/۳ اور نیچے کی پلک کی دیت نصف ۱/۲، باقی ماندہ(ایک سدس۱/۶)ملغی ہے(کوئی حکم نہیں ہے)۔

کلیدی الفاظ:
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت