قابل علاج ناک کی دیت
شیعہ فقہاء عظام کی نظر پر توجہ رکھتے ہوئے وہ فرماتے ہیں کہ:” اگر توڑنے یا جلانے وغیرہ سے ناک فاسد ہوجائے تو کامل دیت کا سبب ہے لہٰذا حضو فرمائیں: آج ہم طب کے پیشرفتہ دور میں ہیں جس میں ناک کے ٹوٹنے کا علاج بڑا سادہ وکم خرچ ہے اور معمولا ٹوٹنے سے ناک فاسد نہیں ہوتی، کیا پھر بھی کامل دیت دینا ہوگی یا اگر بغیر عیب کے ترمیم (سرجری) ہوجائے ایک سو دینار دینا پڑیں گے، یا یہ کہ طبی اہل خبرہ کی نظر کے مطابق ، دیت کے معین کرنے میں قاضی کے ہاتھ کھلے ہیں؟
جواب:اگر سادگی کے ساتھ قابل علاج ہے تو اس کو ارش کا حکم شامل ہوگا ۔