سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

اس عورت کی عدّت جو ناجائز طرےقہ سے حاملہ ہوئی ہے

جو عورت زنا کے ذریعہ حاملہ ہو جاتی ہے اور زانی یا کسی دوسرے شخص سے شادی کرلیتی ہے کیا اس کو عدّت کی ضرورت ہے ؟ اور اگر شادی کے بعد اس کا شوہر اس کو طلاق دیدے تو کیا عدّت واجب ہوگی ؟ اور اگر عدّت واجب ہو تو اس کی عدّت ابعد الاجلین ( وضع حمل اور تین طہر کی مدّت میں سے جو زیادہ مدّت ہو ) ہے یا تین طہر ہیں؟

جواب:۔ زنا سے حاملہ ہونے والی عورت کی عدّت نہیں ہوتی، اور زانی یا دوسرے شخص سے اس کی شادی کرنا جائز ہے، اور اگر اس کو طلاق دیدے تو اس کی عدّت تین طہر یا تین ماہ ہے اور وضع حمل معیار نہیں ہے ، اب رہا طہر کا غیر مواقعہ ( جس پاکیزگی کے دوران مقاربت نہ ہوئی ہو) تو چونکہ حاملہ میں یہ شرط نہیں ہوتی، لہذا اس کو طلاق دے سکتا ہے، اس بنا پر اگر اسکو حیض (ماہواری) نہیں آتا تو تین مہینہ صبر (عدّت) کر کے دوبارہ شادی کرسکتی ہے .

دسته‌ها: عدت کے احکام
مطلوبه الفاظ:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی