مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف

زرتشت (آتش پرست) گھرانے کے مسلمان بیٹے کی میراث

یرے شوہر اور میرے بچّوں کے والد، مرحوم بہرام جو زرتشتی (مجوسی)مذہب پر تھے، انھوں نے انتقال سے ۵ سال پہلے ایک مسلمان عورت سے عقد متعہ کیا تھا اور نکاح نامہ میں خود کو مسلمان ظاہر کیا تھا ، اس عقد متعہ کے نتیجہ میں ان کے یہاں دو بچہ ہوئے، لیکن چونکہ ہمیں ا ن کے مسلمان ہونے کے بارے میں جس کا امکان ہے ، کوئی اطلاع نہیں تھی، نیز ہم نے کبھی انھیں دینِ مقدس اسلام کے فرائض انجام دیتے ہوئے دیکھا بھی نہیں تھا اور خود انھوں نے بھی اس سلسلہ میں کوئی بات ہم سے یا دوسرے لوگوں سے نہیں کی تھی، لہٰذا جب ان کا انتقال ہوا تو ہم نے ایک مجوسیہونے کی حیثیت سے اور مجوسی رسم ورواج کے مطابق انھیں زرتشتی کے قبرستان میں دفن کردیا جبکہ ان کی متعی بیوی اور دونوں بچوں نے بھی ہم سے ان کے سلسلہ میں مسلمان ہونے یا اسلام لانے یا عقد متعہ کے متعلق کوئی تذکرہ نہیں کیا حالانکہ وہ لوگ ان کے دفن، کفن اور دیگر تمام رسومات میں شریک تھے یہاں تک کہ بعد میں ہمیں ان کے عقد متعہ اور نکاح نامہ کے بارے میں اطلاع ملی کہ جس میں ان کا دین، اسلام تحریر کیا گیا تھا تب ہم نے اس موضوع کو اپنے ایک مسلمان پڑوسی کے سامنے رکھا جو اسلامی فقہ اور حقوق کے موضوع پر کافی مطالعہ اور تحقیق کرچکے ہیں، انھوں نے دین مقدس اسلام کے امتیازات اور بہت سی خوبیاں بیان کرتے ہوئے اور یہ کہ دین مبین اسلام، حق اور تمام ادیان الٰہی سے برتر، کاملترین، بہترین اور آخری دین الٰہی ہے، ہمیں اسلام کی جانب تشویق دلائی اور اسلام کی دعوت دی اور آخر کار ان کی ہدایت، راہنمائی اور بے لوث کوششوں سے ہم لوگ، دین مقدس اسلام کے احکام کی تعلیم سے شرفیاب ہوئے اور مسلمان ہوکر شیعہ اثناعشری ہوگئے، مذکورہ مطالب نیز یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ان کے مسلمان ہونے پر کوئی مستند دلائل موجود نہیں ہیں جو ان مرحوم کے مسلمان ہونے کو ثابت کرسکیں، ہماری خواہش ہے کہ آپ مندرجہ ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف)کیا وہ مرحوم مسلمان تھے؟ب) کیا ان کا مسلمان خاتون سے عقد کرنا صحیح تھا ؟ج) کیا وہ بچّے جو عقد متعہ کے نتیجہ میں پیدا ہوئے ہیں، ان کی جائز اولاد ہیں اور ان کے ترکہ میں سے ان دونوں بچوں کو بھی میراث ملے گی یا نہیں ؟د) یہ بات مدنظر رکھتے ہوئے کہ مرنے والے کا ابھی تک قرض ادا نہیں کیا گیا اور ابھی تک ان کی میراث بھی تقسیم نہیں ہوئی ہے بلکہ ان کے ترکہ کا حساب کا ابھی تک یقینی حکم بھی جاری نہیں ہوا ہے کیا ہم لوگ جو مسلمان ہوگئے ہیں ان کے وارثوں میں شمار ہوں گے اور ان کے ترکہ میں سے ہمیں بھی میراث ملے گی یا نہیں؟

جواب:الف) اگر اس نے اسلام کا اظہار کیا ہے تو اس پر اسلام کے احکام جاری ہوں گے اگرچہ عبادت اور دینی وظیفوں کے انجام دینے میں کوتاہی کی ہے ۔ب) بظاہر صحیح تھا ۔ج) مذکورہ بچے جائز ہیں ان کو میراث ملے گی ۔د) مفروضہ مسئلہ میں کہ ابھی تک ترکہ تقسیم نہیں کیا گیا اور آپ لوگ مسلمان ہوگئے ہیں تو میراث کے بارے میں اسلامی قانون کے مطابق آپ لوگوں کو بھی میراث ملے گی ۔

دسته‌ها: میراث کے طبقے
برچسب‌ها:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی