مجرم کا ایسے اعمال پر پشیمان ہونا جو حَد اور تعزیر کے باعث ہیں
بعض لوگ ایسے جرائم کرتے ہیں جن کی حد (معیّن سزا) یا تعزیر (غیر معیّن سزا) ہوتی ہے اور جب وہ اپنے جرم کے ثابت ہونے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو گریہ وزاری کرتے ہیں اور ندامت وپشیمانی کا اظہار کرتے ہیں، کیا فقط پشیمانی کا اظہار کرنا کافی ہے یا یہ کہ نیک عمل کرنے اور برے کام کو ترک کرنے پر متوقف ہے؟ یعنی یہ کہ نیک عمل انجام اور اس برے کام کو بھی ترک کرے جو اس نے گناہ کیا تھا؟
اگر پشیمانی اور ندامت کا اظہار عدالت میں جاکر، قاضی کے سامنے کیا ہے تو اس صورت میں قاضی معاف کرسکتا ہے لیکن اگر عدالت سے پہلے ہی نادم ہوگیا ہے تو اس کا نادم ہونا ”حقوق الله“ میں سزا کے ساقط ہونے کا باعث ہے ۔