کفیل کے پاس ضمانت کی رقم نہ ہونے کی صورت میں دیت پر محکوم مجرم کی گرفتاری
چنانچہ ملزم پر دیت ادا کرنے کا حکم صادر ہوجائے اور اس کے پاس کوئی معتبر ضامن جیسے وثیقہ یا وکیل نہ ہو، لیکن وہ ملزم ابھی مہلت میں ہو، یعنی قتل عمد میں ایک سال اور قتل غیر عمدی میں دیت ادا کرنے کے لئے دو سال کی مہلت ہوتی ہے، کیا شریعت کی رو سے مقررہ مہلت سے پہلے اسے گرفتار کرنا شرعاً جائز ہے ؟
جب بھی اس بات کا خوف ہو کہ مجرم فرار ہوجائے گا اور ہر گز دیت کی رقم ادا نہیں کرے گا نیز ضمانت اور کفالت کے ذریعہ بھی یہ مشکل حل نہ ہوسکے گی تواس کوگرفتار کیا جاسکتا ہے ۔