اس کا جواب بھی وہی ہے جو اس سے پہلے والے مسئلہ کا تھا۔
طباطت کے رشد و ارتقاء اور اس کی وسعت و ہمہ گیری کے پیش نظر بلا شبہ تمام امراض اور ان سے متعلق تمام موثر دواوں اور ان سے لاحق ہونے والے عارضوں کی جان کاری کو ذہن میں رکھنا ممکن نہیں ہے لہذا اگر کوئی ڈاکٹر فراموشی کی صورت میں اپنی یادداشت اور احتمال سے ایمرجنسی میں فوری طور پر مریض کی جان بچانے کی خاطر کوئی دوا تجویز کرے اور اس میں غلطی کر بیٹھے تو کیا بیمار کے جان سے ہاتھ دھونے یا پیسے خرچ ہونے کا ذمہ دار ہے؟ (جبکہ کسی دوسرے ماہر ڈاکٹر کے پاس بھیجنا بھی ممکن نہیں تھا۔
اگر علاج انہیں دواوں پر منحصر تھا تو انہیں تجویز کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ البتہ مریض کو ساری باتیں بتا دینی چاہیے اور اس کی رضایت حاصل کر لینی چاہیے ۔