عورتوں کا گانا اور میوزک
وہ ابہامات اور سوالات ، مدنظر رکھتے ہوئے جو خصوصاً میوزک اور عورتوں کے گانے کے متعلق کہ کیسے عام لوگوں کے افکار کا سامنا کیا جائے، درج ذیل سوالات آپ کی خدمت میں پیش کئے جارہے ہیں:۱۔ عورتوں کے اکیلے یا دوسری عروتوں سے مل کر ایک ساتھ گانے کا کیا حکم ہے؟۲۔ عورتوں کا گانا بجانا کس حد تک جائز ہے؟۳۔ عورتوں کا گانا، کس طرح اور کن جگہوں پر جائز ہے؟۴۔ کیا عورتوں کے گانے بجانے کا نشر کرنا جائز ہے؟(یعنی کیا اس کے کیسٹ یا سیڈیاں فروخت کی جاسکتی ہیں؟)
ا ۔ سے آخر تک: وہ میوزک اور گانے جو لہو ولعب کی تقریب کے مناسب ہوتے ہیںوہ سب حرام ہیں اور اس کے علاوہ جائز ہیں، نیز اس قسم کے گانے بجانے میں، مرد یا عورت کے درمیان کوئی فرق نیہں ہے اب رہا عورتوں کے لئے جائز گانے کا سوال تو وہ اس صورت میں جائز ہے کہ جب تقریب خواتین سے مخصوص ہو (یعنی اگر کوئی مرد اس میں شریک نہ ہو) اب چاہے وہ مل کر گائیں یا تنہا ایک عورت گائے ، لیکن عزیز القدر جوان متوجہ رہیں کہ مغربی دنیا کی تہذیب کے سیلاب سے مرعوب نہیں ہونا چاہیے، اپنے دینی احکام کو ان کی تہذیب کے مطابق ڈھالنے کا تصور نہیں کرنا چاہیے اور اس لئے کہ مغربی تہذیب، جوانوں کو آہستہ آہستہ شہوت پرست اور اس کا مکمل غلام بنادیتی ہے، ان کو اندر سے کھوکھلا کردیتی ہے اور اس طرح ان کی خواہشات کی راہ میں آنے والی ہر قسم کی رکاوٹ کو ختم کردیتی ہے ۔