توہین آمیز کام اور عمل کے ذریعہ عزاداری کرنا
برائے مہربانی مجالس عزا کے سلسلہ میں درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ ایسے اشعار کہنا اورپڑھنا جن میں غیرمناسب الفاظ (جیسے کتّا، گدھا وغیرہ) استعمال کئے گئے ہوں اور مذکورہ الفاظ کے ذریعہ اپنی نسبت، ائمہ علیہم السلام کی طرف دینے کا کیا حکم ہے؟۲۔ یا ماتم کرتے وقت ائمہ اطہار علیہم السلام کی بارگاہ میں اپنی عاجزی کا اظہار کرنے کے لئے کتّے، گدھے یا کبوتر کی طرح آواز نکالنا جائز ہے؟۳۔ بیٹھے ہوئے، سینہ اور شانوں پر ماتم کرنا، یا کھڑے ہوئے ماتم کرنا وہ بھی اس طرح کہ ننگا بدن ہو اور ماتم کرنے والے کا سینہ سرخ ہوجائے یا اس سے خون جاری ہوجائے، اسی طرح ماتم کرتے وقت پنچوں پر اُچک کر چلنے اور کودنے وغیرہ کا کیا حکم ہے؟۴۔ کیا حسین علیہ السلام کے بجائے لفظ ”حوسین“ کہنا جائز ہے؟۵۔ مجالس عزاداری میں فریاد کرنے اور در و دیوار سے سر ٹکرانے کا کیا حکم ہے؟
ائمہ اطہار علیہم السلام خصوصاً خامس آل عبا امام حسین علیہ السلام کی عزاداری الله تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کرنے والے اعمال میں سے افضل ترین عمل ہے اور ایسے اشعار کہنا اور پڑھنا جن میں اُن حضرات علیہم السلام کی مظلومیت، زحمات اور قربانیوں کو بیان کیا گیا ہو، بہت اچھا اور بہترین کام ہے؛ لیکن ہر اُس کام سے جو دوسرںکی نظر میں اُن عظیم شخصیتوں کی ہتک حرمت، بے احترامی اور مذہب کی توہین کا باعث ہو اور بدن کے لئے نقصاندہ ہو، پرہیز کیا جائے، نیز وہ الفاظ جو عام لوگوں کے درمیان توہین آمیز ہوتے ہیں جیسے خود کو کتّا کہنا یا جانوروں کی آوازیں نکالنا، ان میں کوئی بات بھی مجالس عزاء اور عزاداری کے مناسب نہیں ہے اور سب لوگوں کو نصیحت کریںکہ ان کاموں سے جو عزاداری کی توہین اور امام زمان عجّل الله تعالیٰ فرجہ الشریف کی ناراضگی کا باعث ہیں، پرہیز کریں ۔