مالک کے مجبور کرنے پر نوکر کا جھوٹ بولنا
فدوی ایک مدت سے ٹیلیفون ایکس جینچ کے ایک کیبن میں کام کرنے میں مصروف ہوں، میرا مالک معتقد ہے کہ لوگوں سے معیّن شدہ قیمت سے زیادہ رقم وصول کروں، ہمارا دوسرا کام فوری خدمات کا ہے، جیسے مشینوں کی خرابی کا کام کہ جنھیں فوراً ٹھیک ہونا چاہیے لیکن کچھ وجوہات کی بناپر یہ کام جلدی نہیں ہوپاتا، مالک کہتا ہے: ”لوگوں کو جھوٹ بول کر ٹال دو“ اب اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو میں نے گناہ کیا اور خلق خدا پر ظلم بھی، اور اگر سچ بولتا ہوں تو آنے والے لوگ مجھ سے لڑیں گے اس طرح میری نوکری بھی جاتی رہے گی، میری دوسری مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی ٹیلیفون کرتا ہے اور مثال کے طور پر اس کا بل ۲۷ تومان ہوتا ہے تو کھلے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اس سے ۳۰ تومان لینے پر مجبور ہوں، مذکورہ مسائل میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
اگر آپ مالک کو نہ سمجھا سکیں کہ قوانین کے مطابق عمل ہونا چاہیے تو اس کام کو چھوڑدیں اور کسی جائز کام کی تلاش کریں، انشاء الله خداوندعالم تمھاری مدد فرمائے گا۔