بالغ ہونے سے پہلے ، ولی کا شادی کردینا
ایک لڑکی کی نو سال (بالغ) ہونے سے پہلے ایک شخص کے حبالہ عقد میں آجاتی ہے ، حالانکہ لڑکی کو اس بات کی خبر نہیں تھی لیکن اس کے باپ نے نکاح کر دیا تھا یاد رہے کہ ان دونوں ( میاں بیوی ) میں عمر کا بھی بہت زیادہ فرق ہے تو تقریبا ً پچیس سال کا فرق ہے نیز اس مرد کے دوسری بیوی بھی موجود ہے یہاں تک کہ اس کی بیٹی ، اس دوسری بیوی کی ہم عمر ہے جب یہ لڑکی ( دوسری بیوی ) بالغ ہوتی ہے تو اس شادی سے اپنی نامرضی کا اظہار کر دیتی ہے کہ وہ اس شادی پر راضی نہیں ہے اور اس بات پر صرار کرتی ہے کہ یہ شادی اس کی مصلحت اور فائدہ میں نہیں ہے اور یہ کہ میں طلاق لینا چاہتی ہوں ،لیکن مرد طلاق دینے پر راضی نہیں ہوتا ، کیا یہ نکاح صحیح ہے اور اس نکاح کا لحاظ کرنا لازم ہے ، کیا یہ وہ لڑکی کسی دوسرے مرد سے شادی کر سکتی ہے توجہ رہے کہ لڑکی کی عمر اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ اس کو شادی کرنے کی ضرورت ہے ؟
چنانچہ یہ عقد لڑکی کی مصلحت میں نہیں تھا، تو عقد نکاح باطل ہے اور لڑکی طلاق کے بغیر ،شادی کر سکتی ہے لیکن اگر اس لڑکی نے بالغ ہونے کے بعد رضایت دے دی تھی تو اس نکاح کو فسخ نہیں کرسکتی ۔