فقہی مسائل کی ابواب بندی کا نظریہ
فقہی کتب کی ابواب بندی کا معیار کیا ہے؟ اگر اسے اس ترتیب سے بیان کیا جائے تو کیسا رہے گا پہلے عبادات پھر قانون اور اس کے معاملات پھر سماجی زندگی اس کے بعد گھریلو مسائل پھر فردی مسائل؟ ایک گروہ اسے قصد قربت اور عدم قصد قربت کے مسائل میں اس تقسیم کو انجام دیتا ہے، جبکہ ایک گروہ لفظی و غیر لفظی مین اسے تقسیم کرتا ہے بہرحال اس کے ایک ایسی جامع تقسیم پیش کی جائے جس مین ایک جسیے موضوعات کو ایک باب میں رکھا جا سکے؟
فقہاء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ وہ فقہ کے ابواب کو تین سے چار حصوں میں تقسیم کرتے ہیں:الف: عبادات ب؛ معاملات ج: عقود و ایقاعات د: سیاسیاتمرحوم محقق صاحب شرایع الاسلام نے اسے چار حصوں میں تقسیم کیا ہے: عبادات (دس کتابیں) عقود (پندرہ کتابیں) ایقاعات (گیارہ کتابیں) احکام (بارہ کتابیں(