شاگرودں کو شوق دلانے کے لیے نمبر بڑھانا
جیسا کہ تفسیر نمونہ کی پہلی جلد میں ایک سو چوبیسویں آیہ کریمہ کے ذیل میں کلمہ ظلم کی اس طرح سے تعبیر کی گئی ہے کہ اس آیہ (لا ینال عھدی الظالمین) میں ظلم سے مراد، صرف دوسروں پر ظلم کرنا نہیں ہے بلکہ عدل ظلم کے مقابلہ میں ہے اور عدل کے معنا ہر شی کو اس کے مقام پر رکھنا ہے۔ اس مقدمہ کے پیش نظر، وہ طالب علم جو کم نمبر لاتا ہے جسے رضائے خدا یا جان پہچان کی وجہ سے زیادہ نمبر، جس کا وہ مستحق نہیں ہوتا، اسے دے دیا جاتا۔ کیا یہاں پر ظلم کا عنوان صدق کرتا ہے؟
یہ کام ایک طرح کا ظلم اور تبعیض ہے جو نہ صرف یہ کہ رضای خدا کا باعث نہیں ہے بلکہ پروردگار عالم کی ناراضگی کا سبب ہے۔ مگر صرف ان موارد میں جہاں ارفاق کی گنجایش ہے وہ بھی استحقاق رکھنے والے تمام افراد کرنا ضروری ہوگا۔