يوم الشک
مسئلہ ۱۴۶۰: جس دن کے بارے میں شک ہو کہ آج آخری رمضان ہے یا پہلی شوال ہے تو روزہ رکھنا چاہئے لیکن اگر دن میں ثابت ہوجائے کہ آج پہلی شوال ہے تو روزہ توڑدے چاہے مغرب کے قریب ہی ہو۔
مسئلہ ۱۴۶۰: جس دن کے بارے میں شک ہو کہ آج آخری رمضان ہے یا پہلی شوال ہے تو روزہ رکھنا چاہئے لیکن اگر دن میں ثابت ہوجائے کہ آج پہلی شوال ہے تو روزہ توڑدے چاہے مغرب کے قریب ہی ہو۔
مسئلہ ۱۴۶۱: قیدی کو اگر ماہ رمضان کا یقین نہ ہو سکے تو اپنے گمان پر عمل کرے اور جس مہینہ کے لئے زیادہ احتمال ہو کہ یہ رمضان ہے اس میں روزہ رکھے اور اگر گمان حاصل نہ ہو تو جس ماہ میں بھی روزہ رکھے صحیح ہے۔ لیکن اگر قید لمبی ہو تو احتیاط واجب ہے کہ دوسرے سال اسی ماہ میں روزہ رکھے جس میں پہلے سال رکھا تھا۔
مسئلہ ۱۴۶۴: جس کو معلوم ہو روزہ اس کے لئے نقصان دہ ہے تو وہ روزہ نہ رکھے اور اگر رکھے تو صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح اگر یقین تو نہ ہو لیکن قابل توجہ احتمال ہو کہ روزہ نقصان دہ ہے تب بھی روزہ نہ رکھے خواہ یہ احتمال شخصی تجربہ سے حاصل ہو یا ڈاکٹر کہنے سے۔
مسئلہ ۱۴۶۷: جس دن کے بارے میں شک ہو کہ آخری شعبان ہے پہلی رمضان اگر کوئی روزہ رکھنا چاہے تو آخری شعبان کی نیت سے روزہ رکھے اور اگر پہلی رمضان کی نیت سے رکھے تو حرام اور باطل ہے۔
مسئلہ ۱۴۶۳: عورت کے مستحبی روزہ رکھنے سے اگر شوہر کا حق بر باد ہوتا ہو تو شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ نہیں رکھ سکتی بلکہ اگر شوہر کا حق ضائع نہ بھی ہوتا ہوتب بھی احتیاط واجب ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر مستحبی روزہ نہ رکھے۔ اسی طرح اولاد کا مستحبی روزہ اگر ماں باپ کی اذیت کا سبب ہو تو جائز نہیں ہے۔ لیکن ماں باپ سے روزہ کا اجازت لینا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۷۱: مستحبی روزہ رکھنے کے لئے یہ واجب نہیں ہے کہ اسے پورا کرے بلکہ جس وقت چاہے توڑسکتا ہے بلکہ اگر کوئی مومن بھائی کھانے کی دعوت دے تو اس کی دعوت کوقبول کرنا اور دن میں کھا لینا مستحب ہے۔
مسئلہ ۱۴۷۳: روزہ دار کے لئے مستحب ہے کہ روزہ افطار کرنے سے پہلے مغرب و عشاء کی نماز پڑھ لے۔ لیکن اگر حضور قلب کے ساتھ نہ پڑھ سکتا ہو یا کوئی شخص افطار کے لئے اس کا انتظار کر رہاہو۔ تو بہتر ہے کہ پہلے افطار کرے لیکن بس اتنا افطار کرے کہ جس کے بعد نماز کو اس کے فضیلت کے وقت میں پڑھ سکے۔
مسئلہ ۱۴۷۴: خمس سا ت چیزوں پر واجب ہوتا ہے۔۱۔۔۔کار روبار کے منافع۔۲۔۔معادن (کا نیں)۔۳۔۔ خزانے۔۴۔۔ حلال مال جو حرام مال میں مخلوط ہوجائے۔۵۔۔۔در یا میں غوطہ خوری کے ذریعہ حاصل ہونے وا لے جواہرات ۔۶۔۔۔ جنگ کا مال غنیمت۔۷۔۔۔ جوز مین مسلمان سے کا فرذ می خریدے (بناء بر احتیاط واجب)
مسئلہ ۱۴۷۴: خمس سا ت چیزوں پر واجب ہوتا ہے۔۱۔۔۔کار روبار کے منافع۔۲۔۔معادن (کا نیں)۔۳۔۔ خزانے۔۴۔۔ حلال مال جو حرام مال میں مخلوط ہوجائے۔۵۔۔۔در یا میں غوطہ خوری کے ذریعہ حاصل ہونے وا لے جواہرات ۔۶۔۔۔ جنگ کا مال غنیمت۔۷۔۔۔ جوز مین مسلمان سے کا فرذ می خریدے (بناء بر احتیاط واجب)
مسئلہ ۱۵۶۶: خمس کے دو حصے کئے جائیں گے ایک حصہ سہم مبارک امام (ع) ہے اور دوسرا حصہ سادات کاہے ۔احتیاط واجب کی بنا پر سہم سادات ، مجتہد کو دینا چاہئےیا جس مجتہد کی تقلید کرتا ہے اسکی اجازت سےسید فقیر کو یا ضرورت مند یتیم کو یا ضرورت مند مسافر کودیا جائے گا۔ چاہے وہ سید مسافر اپنے وطن میں فقیر نہ بھی ہو، البتہ سہم امام کو ہمارے زمانہ میں مجتہد عادل کو دینا چاہئے یا مجتہد عادل کے نمایندے کوتا کہ وہ اس رقم کو ایسی جگہوں پر خرچ کرے جو امام کی مرضی کے مطابق ہو (مثلا) مسلمانوں کے فائدہ کے لئے خصوصا حوزہ ہائے علمیہ و غیرہ کے چلانے کے لئے۔
1586: نو (9) چيزوں ميں زکوة واجب ہے .1گہوں .2جو .3خرما .4انگور .5سونا.6چاندي /7بھيڑ .8گائے (بھينس )9اونٹ .اگر کوئي شخص ان نو چيزوں ميں سے کسي ايک کا مالک ہے تو بعد ميں بيان کئے جانے والے شرائط کے ساتھ ايک معين مقدار (ا.تندہ بيان کئے جانے والے مسائل ميں ) ان مصارف ميں خرچ کرے جوبيان کئے جائيں گے ليکن مستحب ہے کہ سرمايہ کار وبار ملازمت اور تجارت سے بھي ہر سال زکوة ديں اسي طرح (گيہو ں ،جَو ،کھجور،کشمش کے علاوہ ) تمام غلوں زکوة مستحب ہے.
مسئلہ 1641:درج ذيل ا?ٹھ مقامات ميں سے کسي ايک مقام پر زکوة صرف کرنا چاہئے.1.2 فقراء و مساکين اس سے مراد وہ لوگ ہيں جو اپنے اور اپنے عيال کے سال بھر کے اخراجات نہ رکھتے ہوں فقير سے مراد وہ شخص ہے جو کسي کے سامنے دست سوال دراز نہيں کرتا اور مسکين سے مراد وہ شخص ہے جو دوسروں کے سامنے ہاتھ پھيلا تا ہو پس جن لوگوں کے پاس کوئي صنعت، ملکيت، سرمايہ، کار و بار و غيرہ ہو تو مگر اپني گزر بسر نہ کرسکتے ہوں وہ بھي فقير ميں شمار ہوں گے اور اپني اس کمي کو زکوة لے کر پورا کرسکتے ہيں.3 جو شخص امام يا نائب امام کي طرف سے زکوة کي جمع اواري يا حفاظت، يا حساب کي جانچ پڑتال، يا اس کو امام يا نائب امام تک پہونچانے، يالاز مي مصارف ميں خرچ کرنے کے لئے معين کيا گيا ہو وہ اپنا حق زحمت زکوة سے لے سکتاہے.4جو لوگ کمزور ايمان کے ہوں اور زکوة ملنے سے ان کے ايمان کي تقويت ہوتي ہو اور اسلام کي طرف مائل ہوجائيں. 5غلاموں کو خريد کر ازاد کرنے ميں.6جو مقروض اشخاص اپنے قرض کو ادا نہ کرسکتے ہوں ان کے قرض کي ادائيگي ميں7في سبيل اللہ? يعني ايسے کاموں ميں جس سے عام طور سے ديني منفعت ہو جيسے مسجد بنانے ميں، علوم ديني مدارس ميں، تبليغاتي مرکزوں ميں، مبلغين کو بھيجنے بھي مفيد اسلامي کتابوں کے شائع کرنے ميں مختصر يہ کہ ہر وہ کام جس سے اسلام کو فائدہ ہوچاہے جس قسم کا فائدہ ہو خصوصا جہاد راہ خدا ميں.8ابن سبيل : يعني وہ مسافر جو سفر ميں درماندہ و محتاج ہوگيا ہو اس کو زکوة سے بقدر ضرورت ديا جا سکتا ہے چاہے وہ اپنے گھر ميں مال دار ہي ہو.