مردہ بھيڑ يا بکري کے شيردان ميں پنير مايہ کا حکم
مسئلہ99: اگربھیڑ یا بکری کابچہ (میمنا) جو ابھی گھاس نه کھاتا هو مرجائے ان کے شیردان میں موجود پنیرمایہ پاک ہے لیکن اس کے ظاہری حصہ کو بناء بر احتیاط واجب پاک کرنا چاهئے ۔
مسئلہ99: اگربھیڑ یا بکری کابچہ (میمنا) جو ابھی گھاس نه کھاتا هو مرجائے ان کے شیردان میں موجود پنیرمایہ پاک ہے لیکن اس کے ظاہری حصہ کو بناء بر احتیاط واجب پاک کرنا چاهئے ۔
مسئلہ90 :نجاست کھانے والے حیوان کاپیشاب و پاخانہ بناء بر احتیاط واجب نجس ہے ،اسی طرح اس حیوان کاپیشاب و پاخانہ بھی نجس ہے جس سے کسی انسان نے وطی کی ہو یعنی برا فعل کیاہو،
مسئله 91 : جس بھيڑ نے سور کا دودھ پياہو اس کے پيشاب وپاخانہ سے اجتناب کرناچاہئے.
مسئله۹۲ :حلال گوشت و حرام گوشت پرندوں کا پیشاب اوربیٹ نجس نہیں ہے۔ لیکن حرام گوشت سے پرہیز کرنا احتیاط مستحب ہے خصوصا چمگادڑ کے پیشاب سے۔
مسئلہ 103 : جس حلال گوشت جانور کو شريعت کے حکم کے مطابق ذبح کيا جائے، اور اس کامعمول کے مطابق خون نکل جائے تو جسم ميں باقي رہ جانے والا خون پاک ہے البتہ اگر حيوان کے سر کو بلند جگہ پر رکھيں اور خون حيوان کے بدن ميں واپس چلا جائے تو نجس ہے اور اگر سانس لينے کي وجہ سے خون واپس بدن ميں چلا جائے تو احتياط کي بناء پر اس سے اجتناب کرنا چاہئے.
مسئلہ ۱۰۵ : اگر دودھ ميں خون کے ذرے نظرآئيں اور پھرغايب هوجائيں تو بهتر هے که اس دودھ سے پرهيز کيا جائے البته يه حرام اور نجس کے حکم ميں نهيں هے.
مسئلہ ۱۰۶ : مسوڑھے یا منہ کے دوسری جگہ سے نکلنے والا خون اگر لعاب دہن میں مل جائے او ربالکل ختم ہوجائے تو پاک ہے اور ایسی صورت میں لعاب دہن کا نگلنا بھی جائز ہے. لیکن عمدا یہ کام نہیں کرنا چاہئے.
مسئلہ ۱۰۷: وہ خون جو ناخن یاچمڑے کے نیچے چوٹ لگنے کی وجہ سے بے جان ہوجاتاہے. اگر وہ ایسی حالت اختیار کرلے کہ اسے اب خون نہ کہاجائے تو وہ پاک ہے اور اگر اسے خون کہتے ہیں تو جب تک کھال اورناخن کے نیچے ہے. وضو و غسل اور نماز میں کوئی اشکال نہیں اور سوراخ ہوجانے کی صورت میں اگر دشوار نہ ہو تو وضو و غسل کے لئے اس خون کو نکال لینا چاہئے. اور اگر زحمت ہو تو اس کے اطراف کو وضو وغسل کرتے وقت دھولیں اور اس کے اوپر ایک کپڑا رکھ کر تر ہاتھ پھیر دیں اور احتياط مستحب کي بنا پر تيمم بھي کريں.
مسئلہ ۱۱۵: جو شخص دین اسلام کی ضروری چیزوں کا انکار کرے یعنی ایسی چیز کا انکار کرے جس کو تمام مسلمان جانتے ہوں( جیسے نماز، روزے کا وجوب، قیامت وغیرہ)اور وہ شخص اس کے ضروری ہونے کو جانتا بھی ہو تو وہ کافر ہے اور اگر اس کے ضروری ہونے میں شک رکھتا ہو تو کافر نہیں ہے۔ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ اس سے اجتناب کریں۔
مسئلہ ۱۱۶: کافر کے نجس ہونے میں اس کے تمام اجزائے بدن شامل ہیں حتی کہ بال و ناخن بھی۔
مسئلہ ۱۱۸: کفار کے بچے بھی کفار کے حکم میں ہیں اور مسلمانوں کے بچے يهاں تک که جن کا صرف باپ يا صرف ماں بھي مسلمان هو وه بھي پاک هيں۔
مسئلہ ۱۱۹ : اگر کوئی (پناہ بذات خدا)، خدا، رسول یا ائمہ معصومین علیہم السلام میں سے کسی ایک کو یا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو گالی دے یا ان سے دشمنی رکھے تو وہ کافر ہے۔