آئمّہ معصومین (علیهم السلام) کیلئے نذر
کیا حضرت فاطمہ (علیہا السلام) حضرت ابوالفضل العباس(علیہ السلام) حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) اور دیگر ائمہ(علیہم السلام) کی نذر ماننا جائز ہے ؟
جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔
جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔
جواب: چنانچہ اگر مذکورہ نذورات، مطلقہ، امام حسین - کے لئے ہوں تو ان کو لوگوں کی مشکلات کو برطرف کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر یہ نذورات، غذا اور اطعام سے مخصوص ہوں تو فقط ان کو اسی کام میں استعمال کیا جائے اور اگر یہ رقم ان ایام میں یا اس علاقہ میں استعمال کے قابل نہ ہوں تو آپ دوسرے علاقوں میں یا دوسرے ایام میں اس کو اطعام کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔
جواب: اگر آپ نے نذر کا صیغہ پڑھا تھا تو جائز نہیں ہے۔
جواب: اگر نذر مطلق ہو تو اس میں تاخیر جائز نہیں ہے اور اگر بغیر عذر کے نذر کی مخالفت کی جائے کفارہ واجب ہوجاتا ہے اور اس کا کفارہ ماہ رمضان کے کفارہ کے مانند ہے۔
جواب: جی ہاں، اس مطلب کی یاد دہانی کرانا آپ پر لازم ہے ۔
جواب: جس قدر کر سکتاہے اور قدرت رکھتاہے ،اسی قدر اپنی نذر پر عمل کرے۔
جواب: واجب نہیں ہے۔
جواب: بلوغ سے پہلے والی نذروں پر عمل کرنا لازم نہیں ہے، ایسے ہی دل سے کی گئی نذروں جن میں زبان سے صیغہ نہ پڑھا گیا ہو ان پر عمل بھی عمل کرنا واجب نہیں ہے، ہاں وہ نذریں جو بلوغ کے بعد مانی گئیں اور زبان سے صیغہ نذر کو بھی ادا کیا گیا ہو ان پر عمل کرنا ہوگا اور شک کی صورت میں جتنی نذریں یقینی ہوں ان کو انجام دے اور اگر نذر کا مورد مشکوک ہو اور احتیاط بھی ممکن نہ ہو تو قرعہ ڈالے اور اس کے مطابق عمل کرے۔
جواب:اگر لوگ اس بات کو پہلے سے جانتے ہوں ،اور مرضی سے ان کاموں کے لئے قربانی کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر لوگ کوپہلے سے خبر نہیں ہے تو اس صورت میں ان کا گوشت عزاداروں کے مصرف میں لایا جائے ۔