قتات کی نالی کا راستہ بدلنا
ایک ایسے گاؤں میں جس کی قدمت تقریباً سات سو (۷۰۰)سال ہے ، ایک قنات (قدرتی نالی) جو بہت سے رہائشی گھروں اور باغوں میں سے گذرتی ہے اور کھیتی کے لئے باغوں سے باہر اس کے پانی کو استعمال کیا جاتا ہے، ان آخری سالوں میں خشک سالی کی وجہ سے اس کا پانی کچھ کم ہوگیا ہے، بعض کسان مدّعی ہیں کہ پانی کی کچھ مقدار تو گھروں کے اندر قدیمی نالی کی وجہ سے اور کچھ مقدار باغوں میں درختوں کی جڑوں کی وجہ سے ختم ہوجاتی ہے لہٰذا چاہتے ہیں کہ نالی کو، جو کئی سال سے گھروں کے اندر سے گذرتی رہی ہے اب گھروں کے باہر سے نکالیں اور باغ کے اندر والی نالی کو سمینٹ سے بنائیں، لیکن اس کام پر گھروں اور باغوں کے مالکان نے اعتراض کیا ہے، کیونکہ پانی گھروں کے اندر قطع ہوجائے گا اور باغ کے درخت خشک ہوجائیں گے،فوق الذ کر تمہید کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں:۱۔ کیا پانی کا یہ راستہ جو کئی سالوں سے ان گھروں کے اندر سے گذرتا تھابدلنا جائز ہے؟۲۔ اس صورت میں کہ نالی گھروں کے اندر بھی ٹھیک کی جاسکتی ہے ، لیکن ادّعا کرنے والے اس بات پر مصرّ ہیں کہ نہیں نالی کو گھروں کے باہر سے گذارا جائے، کیا یہ کام جائز ہے؟۳۔ کیا باغوں کے اندر نالی پرمالکوں کی مرضی کے بغیر، سیمنٹ کرنا جائز ہے؟۴۔ اس صورت میں جبکہ مالکوں کی رضایت کے ساتھ نالی کو باغ کے اندر سے باغ کے باہر منتقل کردیا جائے تاکہ درختوں کو نقصان نہ پہنچے، پانی کے راستے کو تبدیل کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس صورت میں جبکہ پانی قدیم الایام سے مذکورہ راستے سے گذرتا تھا اور گھروں اور باغوں کے مالکان بھی اسی راستے پر عملاً توافق رکھتے تھے، پانی کے راستے سے کو تبدیل کرنا اشکال رکھتا ہے، اسی طرح پائپ بچھانا یا نالی کو سمینٹ سے بنانا بھی بغیر مالکوںکی رضایت کے اشکال رکھتا ہے، لیکن اگر پانی کے راستے میں کوئی خرابی ہو تو صاحبان باغ اس کو درست کرائیں، ورنہ پانی کے مالکان اپنے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بندوبست کرسکتے ہیں اور اس پانی کو باغوں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس پانی میں حصہ رکھتے ہوں۔
کافر کا بلاد مسلمین میں زمین آباد کرنا
جب بھی کوئی کافر بلاد مسلمین میں کسی زمین کو آباد کرلے، کیا اس زمین کا مالک ہوجاتا ہے؟
جواب: حکومت اسلامی کی موافقت کی صورت میں مالک ہوجائے گا بشرطیکہ مسلمانوں کو ضرر نہ پہنچائے۔
ایسی گرم پانی کے چشمہ کا حکم جو کسی کی ذاتی زمین سے نکلے
ایک شخص کو میراث ملی ہے جس میں ایک خدا داد گرم پانی کا چشمہ بھی ہے، اس شخص نے اس گرم پانی کا ایک سوئمینگ بنایا ہے جس میں نہانے کا ٹکٹ لگتا ہے اور بقیہ پانی وہ کھیتی کے استعمال میں لاتے ہیں، ان سوالوں کے مد نظر مندرجہ سوالوں کے جواب عنایت کریں:الف۔ کیا زمین کا مالک اس گرم چشمہ کا مالک بھی ہے؟ب۔ کیا کوئی زمین و گرم چشمہ ک قیمت ادا کیے بغیر انہیں اپنے قبضہ میں لے کر اور ہبتر بنا کر خود اس کا مالک بن جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ج۔ عام لوگوں کا پیسے دے کر اس غصبی زمین اور چشمہ میں نہانا کیسا ہے؟ کیونکہ اس کا مالک ان کے نہانے سے راضی نہیں ہے؟
الف۔ زمین کا مالک گرم چشمہ کا بھی مالک ہے۔ب۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کی زمین یا ملکیت کو غصب کرے۔ج۔ مالک کی رضایت کے بغیر اس میں نہانا جایز نہیں ہے۔
کافر حربی کی زمینوں پر تصرف کرنا
عض ممالک میں حکومت نے ثروت مندوں کی بعض زمینوں کو ان سے لے کر ان کسانوں کے ردمیان تقسیم کر دیا ہے جو ان پر کام کیا کرتے تھے۔ اگر اب زمینوں کے مالک محارب اہل کتاب ہوں تو کیا ان کسانوں کا ان زمینوں کو استعمال کرنا جایز ہوگا؟
اگر وہ محاربین (جنگ کرنے والے) اہل کتاب میں سے ہیں تو کسانوں کے لیے وہ زمینیں جایز ہیں۔
گاؤں کی آس پاس کی چرا گاہوں کے گھانس سے استفادہ کرنا
بعض دیہاتی علاقوں میں رائج ہے کہ لوگ ، پہاڑجنگل اور چراگاہوں کو آپس میں تقسیم کرلیتے ہیں، وہاں پر زراعت کرتے ہیں اور وہاں پر اُگے ہوئے گھاس سے استفادہ کرتے ہیں، اس تمہید کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے درج ذیل دو سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں:الف) اگر کوئی شخص دوسرے شخص کی حدود میں جاکر وہاں سے گھاس کاٹلے ، کیا اس جگہ کا مالک اس گھاس کو ضبط کرکے اپنے یہاں لے جاسکتا ہے؟ب) کیا ہر شخص اپنی معیّن جگہ کا گھاس بیچ کر اس کی رقم حاصل کرسکتا ہے؟
جواب: الف)پہلی صورت میں، اس جگہ کا مالک اس گھاس کو ضبط کرنے کا حق رکھتا ہے جسے اس کی اجازت کے بغیر کاٹا گیا ہے ۔جواب: ب) دوسری صورت میں، گھاس کاٹنے کی اجازت کے عوض ، رقم حاصل کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
دوسرے کی زمین سے گذرنے والے راستہ کا بند کردینا
ایک زمین ایسے انسان کی ملکیت ہے جس کا گھر اسی زمین سے ملحق ہے،اس زمین سے شاہراہ تک زمین کا سارا حصہ سب لوگ عام طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اب مالک جس کا گھر اس زمین کے ساتھ تھا، اس نے دوسری جگہ گھر بنا لیا ہے اور اب وہ اس زمین سے راستہ بند کرنا چاہتا ہے اور اسے اپنے کھیتوں سے ملحق کرنا چاہتا ہے، جو لوگ اس زمین سے استفادہ کرتے تھے ان کا کہنا ہے کہ تین نسل سے ہم اس راستے کو ایسے ہی استعمال کر رہے ہیں لہذا اب ہم اسے بند نہیں کرنے دیں گے۔ اس کے بند نہ کرنے کے سلسلہ میں کسی کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں ہے، بس ان کا ہہی کہنا ہے کہ تین نسلون سے ہم اسے استعمال کر رہین ہیں، مالک کے لیے اسے بند کرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر وہ راستہ اور زمین کسی انسان کی ملکیت ہے تو اس سے اجازت لینا ضروری ہے، صرف یہ کہنا کہ ہم اسے تین نسلوں سے استعمال کر رہے ہیں، دلیل نہیں بن سکتا۔ جب کہ مالک کے پاس ثبوت اور کاغذات موجود ہے۔
جدید دیہات والوں کا قدیم دیہات کے کنویں سے فایدہ اٹھانا
بیس سال پہلے گاوں والوں نے اپنی ضرورت کے مطابق چند کنویں کھودے تھے، اب آبادی کے بہت زیادہ بڑھ جانے اور زمین کی کمی کی وجہ سے ان لوگوں نے وہاں سے چند کیلو میٹر دور ایک دوسرا گاوں آباد کیا ہے، نئے گاوں والوں کے لیے اس پرانے گاوں سے پاءپ لاءن کے لیے ان کنووں سے پانی حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟ قدیم گاوں والے اس بات پر راضی نہیں ہیں، مہربانی کرکے حکم شرعی بیان فرمائیں؟
اگر لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد سے کنویں کھودے تھے اور اب وہ راضی نہیں ہیں تو ان کے لیے جایز نہیں ہے۔ البتہ اب منافع عمومی حکومت کے ہاتھ میں ہے لہذا حکومت اس بات کا ٖفیصلہ کر سکتی ہے۔
قبرستان کی زمین کے مباح ہونے میں شک و تردید
کس شہر میں ، میونسپلٹی ادارے نے ایک زمین کو ، پارک بنوانے یا سبزہ لگوانے کی غرض سے، قانون کے مطابق، خریدلیا اور اس پر قبضہ بھی کرلیا ہے اور چونکہ وہ زمین، شہیدوں کے قبرستان کے قریب تھی لہٰذا اس وجہ سے (قانونی اجازت حاصل کرنے کے بعد) مذکورہ زمین کا کچھ حصّہ قبرستان سے مخصوص کردیا گیا یہاں تک کہ تقریباً پچاس شہیدوں کو وہاں پر دفن بھی کردیا گیا ہے، لیکن بعض لوگ اس جگہ کے مباح ہونے میں شک وتردید کرتے ہیں، اس مسئلہ میں شریعت کیا حکم ہے؟
جواب: چنانچہ مذکورہ زمین، بنجر اور بے آباد تھی تب تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن اگر زمین آباد تھی اور اس کا کوئی مالک بھی موجود تھا اس صورت میں بھی اگر میونسپلٹی کے ادارے نے اس زمین کو شرعی قوانین کے مطابق خریدا ہے، تی بھی کوئی اشکال نہیں ہے اور اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں،وہاں پر میّتوں کو دفن کرنا جائز نہیں ہے۔
گاؤں کے حریم کی تقسیم
کیا گائوں سے متعلق گرام پنچائت کی زمین کو تقسیم کیا جاسکتا ہے؟ نیز کیا اس کا معیار، ہر شخص کی زمین کی مقدار ہے؟ یا اس کا معیار، بھیڑ بکریاں، ایندھن اور دیگر ضروریات کی چیزیں ہیں جو اُن کی ضروریات میں شامل ہیں؟
جواب: صاحب حق کی موافقت سے، تقسیم کیا جاسکتا ہے اور ہر شخص کے حصّہ کی مقدار وہی ہوگی جو اس مقام پر رائج اور مشہور ہے ۔
دوسرے کی زمین کے اندر عمارت تعمیر کرانا
کوئی شخص کسی گائوں یا دوسرے لوگوں کی زمین کی حدودمیں واقع (پنچائت) گرام کی زمین پر، عمارت بنالیتا ہے، شروع میں کوئی گائوں والا، اُسے اس کام سے منع نہیں کرتا لیکن عمارت کی تعمیر کے بعد، ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں، شریعت کی رو سے اس عمارت کا مالک کون ہے؟
جواب: گھر یا گائوں کی حدودمیںواقع، گرام کی زمین، گھر کے مالک یا گائوں والوں سے متعلق ہے اور کسی کے لئے اس زمین پر عمارت بنانا جائز نہیں ہے مگر ان لوگوں کی اجازت سے ۔
دوسرے کی چراگاہ سے استفادہ کرنا
ایک گائوں میں، بعض لوگوں کے پاس کھیتی کی زمین نہیں ہے اور بعض کے پاس بہت کم ہے جبکہ انھوں نے گائوں کی مشترکہ (یعنی گرام پنچائت کی) زمین کوآپس میں تقسیم کرلیا ہے سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کے پاس بالکل زمین نہیں یا کم ہے، کیا یہ لوگ ان لوگوں کی چراگاہوں سے استفادہ کرسکتے ہیں جن کے پاس زیادہ زمین ہے؟
جواب: اگر تقسیم کرلی گئی ہے اور اس پر سب راضی ہیں تو اسی تقسیم کے مطابق عمل کریں اور ہر شخص کا حصّہ وہاں پر رائج اور مشہور کے مطابق ہے ۔