مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

بینک کے حصص کو خریدنے کے مقابل میں انعام وصول کرنا

پاکستانی بینکوں میں کچھ مخصوص حصص بنام بونڈ فروخت کیے جاتے ہیں یہ اوراق چیک کی طرح ہیں اور ان کی قیمت بھی ثابت رہتی ہے لیکن کبھی کبھی حساب کے مطابق حکومت ایک معیّن رقم کو انعام یا کسی دوسرے عنوان سے ان کے مالکان کو ادا کرتی ہے، اِن حصص کا خریدنا اور اس انعام کو لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: کیونکہ یہ حصص اس پیسے کے مقابل ہیں جو ان کے خریدنے میں دیا گیا ہے لہٰذا ہرحال میں ان کی مالیت ہے اور انعامات، کسی خاص معاہدے کے تحت انجام نہیں پاتے ، بلکہ حکومت اپنی طرف سے ادا کرتی ہے، لہٰذا ان اوراق کے خریدنے اور اس انعام کے حاصل کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

چینل اور سلسلہ وار بنانے کی صورت میں قرض الحسنہ سوسائٹی کا قرض دینا

ایک قرض الحسنہ سوسائٹی عوام کو ساتھ سات لاکھ تومان کا قرض دینے کے مقصد سے درج ذیل شرائط کے ساتھ بنائی گئی ہے:۱۔ قرض کے خواہشمند حضرات ، درخواست دیتے وقت مبلغ تین ہزار تومان سوسائٹی کے کارکنان کے محنتانہ کے طور پر، ادا کریں ۔۲۔ درخواست دینے والا ہر آدمی ، قرض کے ضرورتمند تین لوگوں کو آشنا کرائے (یعنی تین ممبر بنائے) اور ان تینوں میں سے بھی ہر آدمی مبلغ تین ہزار تومانمحنتانہ کے طور پر اداکرے ۔۳۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے یہاں تک کہ درخواست دینے والا پہلا شخص، ساتویں نمبر پر پہونچ جائے ، تب اس صورت میں وہ شخص قرض لینے کے لئے اقدامات کرسکتا ہے ۔۴۔ یہ بتا دینا ضروری ہے کہ قرض الحسنہ سوسائٹی، مذکورہ محنتانہ کے علاوہ قرض لینے والوں سے مزید اور کوئی فائدہ وصول نہیں کرتی۔شریعت کی رو سے مذکورہ اقتصادی کاموں کا حکم کیا ہے؟

یہ کام حقیقت میں ایک قسم کے جوئے سے مشابہ ہے اور تھوڑا پیچیدہ ہے، افسوس اس کی اصل جڑ مغری دنیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ رقم، محنتانہ طور پر وصول کی جاتی ہے، اور ساتھ لاکھ قرض دیا جاتا ہے جبکہ وہ بھی واپس کمیٹی کی جیب میں چلا جاتا ہے، محنتانہ ان لوگوں کی زحمتوں کا منصفانہ حق ہوتا ہے جو اس ادارے میں کوئی کام انجام دیتے ہیں، جسے اُن کے کام کی مقدار کے مطابق، اجرت کے طور پر انھیں دیا جانا چاہیے اور ایک ہی مرحلہ میں ساٹھ لاکھ تومان کی کثیر رقم کو محنتانہ کا نام دینا ایک قسم کا دھوکہ وفریب ہے، یقیناً آپ حضرات اس ناجائز کام میں ملوث ہونے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔

دسته‌ها: قرض الحسنه

قرض الحسنہ بینک کا کام انجام دینے کی اجرت لینا

چند لوگ ایک دوسرے کی مدد سے ایک قرض الحسنہ بینک ، بناتے ہیں ، اور جو لوگ قرض الحسنہ بینک کے عضو ء ہیں ، ان کو قرض دیتے ہیں ، کیا وہ فائدہ جو اپنے کام کی اجرت کے طور پر لیتے ہیں ، وہ حرام ہے ؟ یہ بتانا ضروری ہے کہ اس طرح کے بینکوں کا کوئی ملازم نہیں ہوتا ، کہ اس کی تنخواہ دی جائے ، لہذا اس بناء پر جو فائدہ لیا جاتا ہے اس کے حلال ہونے کی صورت میں ، کس سلسلے میں اس کو استعمال کیا جائے ؟

کام کی اجرت ( مزدوری ) سے مقصود وہ حق الزحمت ہے جو بینک یا قرض الحسنہ وغیرہ کے ملازموں کو ، تنخواہ کے عنوان سے اس زحمت کے بدلے جو حساب کو محفوظ اور دیگر خدمات کے بدلے ، دیا جاتا ہے ، چنانچہ اسی قصد اور نیت سے ، مزید رقم لی جائے اور تنخواہ کے عنوان سے ملازموں اور دیگر اخراجات میں خرچ کیا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے ، لیکن جوصورت آپ نے تحریر کی ہے اس میں اشکال ہے۔

دسته‌ها: قرض الحسنه

قرض دینے کا باقی ماندہ سروس چارج

اس قرض الحسنہ سوسائٹی کے اخراجات جیسے نوکروں کی تنخواہ، کاغذات کی چھپائی، دفتر کا کرایہ وغیرہ کو پورا کرنے کے لئے قرض لینے والوں سے مندرجہ ذیل شرح کے مطابق سروس چارج لیا جاتا ہے۔۱۔ ایک ماہ کی مدت کے قرض پر ایک فیصد۔۲۔ دو ماہ کی مدت کے قرض پر دو فیصد۔۳۔ دو ماہ سے زیادہ کی مدت پر سالانہ تین فیصد۔قابل ذکر ہے کہ اگر قرض کی مقدار کم ہو تو مذکورہ رقم اخراجات کو پورا نہیں کرتی؛ لیکن اگر قرض کی مقدار کم نہ ہو تو ممکن ہے رقم خرچ سے زیادہ ہوجائے، لہٰذا مہربانی فرماکر بتائیں:۱۔ کیا مذکورہ سروس چارج جائز ہے؟۲۔ اگر اخراجات کو نکال کر کچھ رقم زیادہ ہوجائے اور اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ آئندہ میں بھی قرض دیا جائے گا تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: سرویس چارج سے مراد وہ حق الزحمہ ہے جوو بینک یا قرض الحسنہ سوسائٹی وغیرہ کے ملازمین کو تنخواہ کے عنوان سے ان زحمتوں کے مقابل میں ادا کیا جاتا ہے کہ جس سے حساب میں خلل واقع نہ ہو اور تمام کامنجوبی انجام پاجائیں، چنانچہ اگر اضافی مقدار کو اسی نیت سے لیا جائے اور تنخواہ کے عنوان سے ملازمین اور دوسرے اخراجات میں صرف ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے اور باقی ماندہ مقدار کو بھی ملازمین اور دوسرے اخراجات میں صرف کریں۔

دسته‌ها: سرویس چارج
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی