مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

امور خیریہ میں کمک کی شرط پر قرض دینا

کیا ذیل میں درج، شرط جائز ہے: "میں آپ کو قرض دیتا ہو بشرطیکہ آپ ایک رقم، فلاں خیراتی ادارہ یا امداد کمیٹی کو دیں گے؟

جواب:اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں پر قرض دینے والا اپنے لئے کسی زیادتی کا مطالبہ نہیں کررہا ہے، بلکہ منافع کو خیراتی ادارہ وغیرہ کے لئے طلب کر رہا ہے لہذ اشکال نہیں ہے ۔

دسته‌ها: قرض کے احکام

ایسے بینک میں کام کرنا جس کے معاملات فرضی ہوں

میں جنابعالی کا مقلِّد ہوں اور ایک بینک میں کام کرتا ہوں ، افسوس کہ سن ۱۳۷۳ ھ ش کے بعد بینکوں کے سود لینے اور کھاتے میں باقی ماندہ رقم کی بنیاد پر سہولیتیں فراہم کرنے سیایت سبب ہوئی کہ عقود اسلامی پر نظارت نہ ہو ۔ لہذا بہت سے معاملات عمداً یا سہواً با اطلاع یا بغیر اطلاع خانہ پُری کے عنوان سے انجام پاتےہیں ، اور اس کا وضعی اثر ہماری زندگی میں نمایاں ہے ۔ اب اس وقت کہ جب میں جنابعالی کو خط لکھ رہا ہوں مجھے یقین ہے بینکوں کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہے اور ہماری تنخواہ بھی انھیں سہولتوں سے دی جاتی ہے ۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے نزدیک کوئی بھی چیز رضائے پروردگار سے مہم نہیں ہے ، یہاں تک کہ میں اس تخواہ لینے سے بھی کراہت رکھتا ہوں اور ملازمت کو باقی رکھنے پر آمادہ نہیں ہوں ، لہٰذا میرے دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں۔۱۔ کیا یہ صحیح ہے کہ میں ان حالات میں اپنی ملازمت کو باقی رکھوں ؟۲۔ ان سوسائٹیوں میں کام کرنے کا کیا حکم ہے جو بینکوں کی نظارت میں ہیں اور ان کا خرچ کسی دوسری جگہ مہیّا ہوتا ہے ؟

جواب: بینک کے اس شعبے میں کام کرنا کہ جو عقود کی خانہ پری کے عنوان سے سود لیتے ہیں ، جائز نہیں ہے ؛ لیکن دوسرے شعبوں میں کام کرنے میں اشکال نہیں ہے اور آپ کی تنخواہ اگر حلال کام کے عوض میں ہے اور آپ کو اس کے عیناً حرام ہونے بھی یقین نہ ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

قرض الحسنہ بینک کا کام انجام دینے کی اجرت لینا

چند لوگ ایک دوسرے کی مدد سے ایک قرض الحسنہ بینک ، بناتے ہیں ، اور جو لوگ قرض الحسنہ بینک کے عضو ء ہیں ، ان کو قرض دیتے ہیں ، کیا وہ فائدہ جو اپنے کام کی اجرت کے طور پر لیتے ہیں ، وہ حرام ہے ؟ یہ بتانا ضروری ہے کہ اس طرح کے بینکوں کا کوئی ملازم نہیں ہوتا ، کہ اس کی تنخواہ دی جائے ، لہذا اس بناء پر جو فائدہ لیا جاتا ہے اس کے حلال ہونے کی صورت میں ، کس سلسلے میں اس کو استعمال کیا جائے ؟

کام کی اجرت ( مزدوری ) سے مقصود وہ حق الزحمت ہے جو بینک یا قرض الحسنہ وغیرہ کے ملازموں کو ، تنخواہ کے عنوان سے اس زحمت کے بدلے جو حساب کو محفوظ اور دیگر خدمات کے بدلے ، دیا جاتا ہے ، چنانچہ اسی قصد اور نیت سے ، مزید رقم لی جائے اور تنخواہ کے عنوان سے ملازموں اور دیگر اخراجات میں خرچ کیا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے ، لیکن جوصورت آپ نے تحریر کی ہے اس میں اشکال ہے۔

بینک کے ملازمین کی تنخواہیں

حضور سے بینکوں میں کام کرنے والے ملازموں کی نتخواہ کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق سوال کیا تھا ، آپ نے جواب میں فرمایا تھا:"بینکوں کی مختلف آمدنی ہے ، اگر ان کی جائز آمدنی کے شعبے میں کام کریں تو اشکال نہیں ہے " اب سوال یہ ہے کہ :۱۔ کیا حکومت کے بینکوں میں بھی جائز اور نا جائز در آمد ہوتی ہے ؟۲۔ وہ شخص جو بینک میں پیسہ لینے اور دینے کے شعبے میں کام کرتا ہے (یعنی کیثیر ہے) کیا اس کی نتخواہ حلال ہے ؟ (قابل توجہ ہے کہ بینکوں کی تمام آمدنی چاہے جائز ہو یا نا جائز اس کا تعلق ،اسی شعبے سے ہے )

جواب: جیسا کہ ہم نے پہلے بھی بیان کیا ہے کہ بینکوں میں مختلف طرح کی آمدنی ہوتی ہے اگر وہاں پر تمہارا کام حلال ہوتو جو نتخواہ آپ لیتے ہیں اس میں اشکال نہیں ہے، چاہے آپ نہ جانتے ہوں کہ یہ نتخواہ مال حلال سے ہے یا حرام سے ؛ کیونکہ انہوں نے پیسوں کو مخلوط کردیا ہے ۔ اور اس صورت میں جب آپ نہ جانتے ہوں کہ واقعاً بینکوں کو کو حرام آمدنی بھی ہوتی ہے، تو تمام آمدنی کو صحت کے اوپر حمل کریں ۔

چینل اور سلسلہ وار بنانے کی صورت میں قرض الحسنہ سوسائٹی کا قرض دینا

ایک قرض الحسنہ سوسائٹی عوام کو ساتھ سات لاکھ تومان کا قرض دینے کے مقصد سے درج ذیل شرائط کے ساتھ بنائی گئی ہے:۱۔ قرض کے خواہشمند حضرات ، درخواست دیتے وقت مبلغ تین ہزار تومان سوسائٹی کے کارکنان کے محنتانہ کے طور پر، ادا کریں ۔۲۔ درخواست دینے والا ہر آدمی ، قرض کے ضرورتمند تین لوگوں کو آشنا کرائے (یعنی تین ممبر بنائے) اور ان تینوں میں سے بھی ہر آدمی مبلغ تین ہزار تومانمحنتانہ کے طور پر اداکرے ۔۳۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے یہاں تک کہ درخواست دینے والا پہلا شخص، ساتویں نمبر پر پہونچ جائے ، تب اس صورت میں وہ شخص قرض لینے کے لئے اقدامات کرسکتا ہے ۔۴۔ یہ بتا دینا ضروری ہے کہ قرض الحسنہ سوسائٹی، مذکورہ محنتانہ کے علاوہ قرض لینے والوں سے مزید اور کوئی فائدہ وصول نہیں کرتی۔شریعت کی رو سے مذکورہ اقتصادی کاموں کا حکم کیا ہے؟

یہ کام حقیقت میں ایک قسم کے جوئے سے مشابہ ہے اور تھوڑا پیچیدہ ہے، افسوس اس کی اصل جڑ مغری دنیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ رقم، محنتانہ طور پر وصول کی جاتی ہے، اور ساتھ لاکھ قرض دیا جاتا ہے جبکہ وہ بھی واپس کمیٹی کی جیب میں چلا جاتا ہے، محنتانہ ان لوگوں کی زحمتوں کا منصفانہ حق ہوتا ہے جو اس ادارے میں کوئی کام انجام دیتے ہیں، جسے اُن کے کام کی مقدار کے مطابق، اجرت کے طور پر انھیں دیا جانا چاہیے اور ایک ہی مرحلہ میں ساٹھ لاکھ تومان کی کثیر رقم کو محنتانہ کا نام دینا ایک قسم کا دھوکہ وفریب ہے، یقیناً آپ حضرات اس ناجائز کام میں ملوث ہونے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔

دسته‌ها: قرض الحسنه

بینک کے حصص کو خریدنے کے مقابل میں انعام وصول کرنا

پاکستانی بینکوں میں کچھ مخصوص حصص بنام بونڈ فروخت کیے جاتے ہیں یہ اوراق چیک کی طرح ہیں اور ان کی قیمت بھی ثابت رہتی ہے لیکن کبھی کبھی حساب کے مطابق حکومت ایک معیّن رقم کو انعام یا کسی دوسرے عنوان سے ان کے مالکان کو ادا کرتی ہے، اِن حصص کا خریدنا اور اس انعام کو لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: کیونکہ یہ حصص اس پیسے کے مقابل ہیں جو ان کے خریدنے میں دیا گیا ہے لہٰذا ہرحال میں ان کی مالیت ہے اور انعامات، کسی خاص معاہدے کے تحت انجام نہیں پاتے ، بلکہ حکومت اپنی طرف سے ادا کرتی ہے، لہٰذا ان اوراق کے خریدنے اور اس انعام کے حاصل کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی