سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

بینک کے ملازمین کی تنخواہیں

حضور سے بینکوں میں کام کرنے والے ملازموں کی نتخواہ کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق سوال کیا تھا ، آپ نے جواب میں فرمایا تھا:"بینکوں کی مختلف آمدنی ہے ، اگر ان کی جائز آمدنی کے شعبے میں کام کریں تو اشکال نہیں ہے " اب سوال یہ ہے کہ :۱۔ کیا حکومت کے بینکوں میں بھی جائز اور نا جائز در آمد ہوتی ہے ؟۲۔ وہ شخص جو بینک میں پیسہ لینے اور دینے کے شعبے میں کام کرتا ہے (یعنی کیثیر ہے) کیا اس کی نتخواہ حلال ہے ؟ (قابل توجہ ہے کہ بینکوں کی تمام آمدنی چاہے جائز ہو یا نا جائز اس کا تعلق ،اسی شعبے سے ہے )

جواب: جیسا کہ ہم نے پہلے بھی بیان کیا ہے کہ بینکوں میں مختلف طرح کی آمدنی ہوتی ہے اگر وہاں پر تمہارا کام حلال ہوتو جو نتخواہ آپ لیتے ہیں اس میں اشکال نہیں ہے، چاہے آپ نہ جانتے ہوں کہ یہ نتخواہ مال حلال سے ہے یا حرام سے ؛ کیونکہ انہوں نے پیسوں کو مخلوط کردیا ہے ۔ اور اس صورت میں جب آپ نہ جانتے ہوں کہ واقعاً بینکوں کو کو حرام آمدنی بھی ہوتی ہے، تو تمام آمدنی کو صحت کے اوپر حمل کریں ۔

چینل اور سلسلہ وار بنانے کی صورت میں قرض الحسنہ سوسائٹی کا قرض دینا

ایک قرض الحسنہ سوسائٹی عوام کو ساتھ سات لاکھ تومان کا قرض دینے کے مقصد سے درج ذیل شرائط کے ساتھ بنائی گئی ہے:۱۔ قرض کے خواہشمند حضرات ، درخواست دیتے وقت مبلغ تین ہزار تومان سوسائٹی کے کارکنان کے محنتانہ کے طور پر، ادا کریں ۔۲۔ درخواست دینے والا ہر آدمی ، قرض کے ضرورتمند تین لوگوں کو آشنا کرائے (یعنی تین ممبر بنائے) اور ان تینوں میں سے بھی ہر آدمی مبلغ تین ہزار تومانمحنتانہ کے طور پر اداکرے ۔۳۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے یہاں تک کہ درخواست دینے والا پہلا شخص، ساتویں نمبر پر پہونچ جائے ، تب اس صورت میں وہ شخص قرض لینے کے لئے اقدامات کرسکتا ہے ۔۴۔ یہ بتا دینا ضروری ہے کہ قرض الحسنہ سوسائٹی، مذکورہ محنتانہ کے علاوہ قرض لینے والوں سے مزید اور کوئی فائدہ وصول نہیں کرتی۔شریعت کی رو سے مذکورہ اقتصادی کاموں کا حکم کیا ہے؟

یہ کام حقیقت میں ایک قسم کے جوئے سے مشابہ ہے اور تھوڑا پیچیدہ ہے، افسوس اس کی اصل جڑ مغری دنیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ رقم، محنتانہ طور پر وصول کی جاتی ہے، اور ساتھ لاکھ قرض دیا جاتا ہے جبکہ وہ بھی واپس کمیٹی کی جیب میں چلا جاتا ہے، محنتانہ ان لوگوں کی زحمتوں کا منصفانہ حق ہوتا ہے جو اس ادارے میں کوئی کام انجام دیتے ہیں، جسے اُن کے کام کی مقدار کے مطابق، اجرت کے طور پر انھیں دیا جانا چاہیے اور ایک ہی مرحلہ میں ساٹھ لاکھ تومان کی کثیر رقم کو محنتانہ کا نام دینا ایک قسم کا دھوکہ وفریب ہے، یقیناً آپ حضرات اس ناجائز کام میں ملوث ہونے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔

دسته‌ها: قرض الحسنه
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی