احتیاط میں رجوع کے موارد
کیا خطبۃ البیان کی روایت صحیح ہے؟
ظاہرا اس کی روایت جعلی ہے جس کا کوئی اعتبار نہیں۔
ظاہرا اس کی روایت جعلی ہے جس کا کوئی اعتبار نہیں۔
جواب : سب پر عمل کرنا واجب ہے سوائے ان موارد کے جن میں اسکے خلاف کا یقین ہو۔
اگر کافی حد تک شعور، تمیز اور اچھے بُرے کی پہچان رکھتے ہوں تاکہ عبادات بجالاسکیں تو اس صورت میں ان کے اوپر شرعی احکام لازم ہیں
جن مسائل میں پہلے مجتہد کے فتووں پر عمل نہیں کیا ہے ان فتووں میں دوسرے جائز التقلید مجتہد کی تقلید کرسکتا ہے ۔
جواب : جایز ہے اس شرط پر کہ اسکے فتوے اسلامی معاشرے میں فساد پھیلانے کا باعث نہ بنیں ۔
نہیں ، ملاک و معیار یقین ہے ۔
جواب: جی ہاں ایسا ممکن ہے اور اس کے امکان پر بہترین دلیل، خود اس کا متحقق ہونا ہے جیسا کہ ہم حوزہ علمیّہ قم میں اس کے شاہد و ناظر ہیں۔
تمیز (اچھے بُرے کی پہچان) کی عمر، معیّن نہیں ہے اور اس بات میں اشخاص مختلف ہوتے ہیں ۔ اس کا معیار یہ ہے کہ وہ اچھے برے میں تشخیص دے سکیں، مختلف امور کے لحاظ سے تمیز بھی مختلف ہوتی ہے اور بالغین کے احکام، ممیز بچوں پر جاری نہیں ہوتے، بلکہ ان کے مخصوص احکام ان پر جاری ہوں گے ۔
بالغ ہونے کے لئے خاص عمر معتبر ہے اور اس عمر کو اعتبار کرنے والے کی جانب سے ثابت ہونا چاہیے، البتہ بلوغ کی دوسری علامتیں بھی ہوتی ہیں ۔
جواب:اگر اس کا مقصد احتیاط مطلق ہے تو اس کو چاہئے کہ تمام علماء کے اقوال کو دیکھے اور اگراحتیاط سے اس کا ہدف ان افراد کے درمیان ہے جن کی مرجعیت کا احتمال دیا جا سکتا ہو تو ایسی صورت میں صرف زندہ علماء کے اقوال سے واقف ہونا کافی ہے۔
عام طور پر دونوں ایک ہی معبا میں استعمال ہوتے ہیں، ہاں کبھی کبھی لازم ایک وسیع مفہوم مین استعمال ہوتا ہے اور اس کا اطلاق احکام تکلیفی کے علاوہ پر بھی ہوتا ہے۔