وقف شدہ اموال پر خمس
اگر کوئی شخص کسی جائداد کو معین اشخاص مثلاً اولاد کے لئے وقف کرے، کیا اس پر خمس ہے؟
اگر خمس کی تاریخ آجانے سے پہلے وقف کرے تو خمس نہیں ہے ۔
اگر خمس کی تاریخ آجانے سے پہلے وقف کرے تو خمس نہیں ہے ۔
جواب ۔احتیاط واجب کی بنا پر،اس پر خمس ہے۔
جواب :۔ جس گھر میں زندگی بسر کرہا ہے اس کی قیمت جس قدر بھی زیادہ ہو اس پر خمس نہیں ہے ۔
جواب:۔ قسطوں پر خمس واجب نہیں ہے ، ہاں اگر تمہارے پاس قسطوں کے علاوہ مزید کچھ باقی ہو تو اس پر خمس واجب ہے ۔
اگر اسی سال کی آمدنی سے نام لکھوایا جائے تو خمس نہیں ہے ۔
جواب:۔ ٹیکس، دیگر اخراجات کی طرح ایک خرچہ ہے لہٰذا اس کا شماراس شخص کے خرچ کا حصہ ہونے کی وجہ سے سالانہ خرچ میں ہوگا اور خمس میں اس کا حساب نہیں ہو سکتا ہے ۔
جواب:۔ اگر ان کے دودھ ، اون ، اور اسی طرح دیگر چیزوں سے ، اپنے ذاتی استعمال کے لئے استفادہ کیاجاتا ہے تو خمس نہیں ہے اور اگر فقط کھیتی ( جیسے کھاد) اور کھیتی کے دیگر کام کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ، تو اس صورت میں وہ سرمایہ اور آلات کے حکم میں ہیں اور یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جب ان کو کرایہ کے کام میں استعمال کیا جائے۔
جواب:۔ شخصی استعمال اور گھر کے خرچ کے لئے جو مقدار ضروری ہے اس پر خمس نہیں ہے اور ا س کے علاوہ باقی مقدار پرخمس ہے ۔
جواب:۔ قرض کے وصول ہو نے کے بعد اس کا خمس ادا کرنا چاہیئے ۔
جواب:۔ اگر وہ گھر جو آپ کو آپ کے والد نے عطا کیا ہے سکونت کے لئے ضروری تھا تو خمس نہیں ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ جو رقم آپ نے گھر کے کام میں لگائی ہے اس کا خمس ادا کریں نیز اپنے والد کے کام کو صحیح ہونے پر حمل کریں اور کہیں کہ ان شاء اللہ ان کا عمل صحیح تھا ۔
جواب:۔ باغ پر خمس نہیں ہے لیکن اس کے پھلوں پر خمس ہے اور جب باغ کو فروخت کیا جائے تو خرید کی قیمت سے ، اگر زیادہ قیمت میں فروخت ہو جائے تو اضافی رقم پر خمس واجب ہے ۔
جواب:۔ ہم آپ کو اجازت دیتے ہیں کہ آپ اپنا خمس ادا کریں اور اپنے حصہ میں تصرف کریں اور اپنے بھائی کو بھی امر بالمعروف کرنے کوشش کریں ۔