طویل مدت کے لئے بنک میں فیکس کی ہوئی رقم پر خمس
کیا اس رقم پرجو طویل مدت کے لئے بینک میں جمع کرائی ہے اور بینک مختلف کا م میں اس رقم کو استعمال کرتا ہے ، خمس واجب ہے۔؟
جواب:۔ اگر اس کا خمس نہیں دیا گیا ہے تو خمس ادا کرے ۔
جواب:۔ اگر اس کا خمس نہیں دیا گیا ہے تو خمس ادا کرے ۔
جواب: مقلد پر اپنے مجتہد کو خمس دینا اس صورت میں واجب ہے ، جب یہ معلوم نہ ہو کہ دیگر مجتہدین کرام خمس کی رقم کو ،انھیں مصارف میں خرچ کرتے ہیں، جنھیں مقلِّد کے مجتہد لازم جانتے ہیںیا حاکم کے عنوان سے اپنے مقلد سے خمس کی رقم کا مطالبہ کرے اور ان دو صورتوں کے علاوہ ، دیگر مجتہدین کے نظریہ کے مطابق ، خرچ کرسکتا ہے۔
اس پر خمس ہوگا لیکن اگر وہ زیادہ تنگی میں ہوں تو ہم اس پیسے کے خمس کو ان لوگوں پر معاف کردیں گے
جواب:۔ دیت کی رقم پر خمس واجب نہیں ہے ۔
جواب:۔ گذشتہ مسئلہ کی طرح ہے ۔(جب بھی ذاتی استفادہ اور استعمال کی غرض سے درخت لگائے جائیں تو ان پر خمس نہیں ہے لیکن اگر تجارت وغیرہ کے لئے لگائے جائیں تو خمس ہے ۔ )
جواب: احتیاط کی بناپر خمس کی رقم کا دیگر اجناس میں تبدیل کرنا جائز نہیں ہے، مگر جبکہ سادات بذات خود تقاضا کریں اور ضروری نہیں ہے کہ اس رقم کو سہم سادات کے عنوان سے، انھیں دیا جائے کہ وہ ناراض ہوجائیں بلکہ ہدیہ کی شکل میں بھی دے سکتے ہیں۔
مذکورہ چیز کی قیمت لگارکر سہم سادات سے حساب کرسکتا ہے؟
جواب:۔ اگر وہ زمین ، رہائشی گھر کے لئے ضروری تھی ، تو فروخت کرنے کے بعد ، اس پرخمس نہیں ہے اسی طرح اس رقم پر بھی خمس نہیں ہے، جو گھر میں استعمال ہونے والا سامان ، اور سونے کے زیورا ت بیچ کر حاصل ہو ئی ہے ۔
جواب: سہم امام کے لئے ، حاکم شرع کی اجازت واجب ہے اور سہم سادات کے لئے بھی احتیاط واجب کی بناپر حاکم شرع کی اجازت لینا چاہیے۔
جواب: اگر اس کی شان کا حصہ ہے اور اسراف بھی نہیں ہے تو جائز ہے۔
جواب:۔ چھوٹے یا برے ہدیہ میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن ہمارے فتوے کے مطابق ان سب چیزوں میں احتیاط واجب کی بناپر خمس واجب ہے ۔
یہ کام حاکم شرع کی اجازت سے کرسکتا ہے؛ یعنی حقیقت میں وہ حاکم شرع کو قرض دے گا اور بعد میں وہ اس قرض کو رقوم شرعیہ میں سے حساب کرلے گا ۔