جس شخص کو رمضان کے اٹھائیس دن نصیب ہوئے ہوں
واجب النفقہ ( یعنی جس کا نفقہ واجب ہے) کیا اس کو کفارہ دینا جائز ہے ؟
جواب:۔ احتیاط یہ ہے کہ جس کا نفقہ واجب ہے اس کو مطلقاً کفارہ نہ دیاجائے ۔
جواب:۔ احتیاط یہ ہے کہ جس کا نفقہ واجب ہے اس کو مطلقاً کفارہ نہ دیاجائے ۔
جواب:۔ ایک روزے کی قضا واجب نہیں ہے لیکن احتیاط، مستحب ہے ۔
جواب:۔ حتی المقدور جس قدر روزے رکھ سکتا ہو روزوں کی قضا کرے اور ان کے کفارے کے متعلق ہماری توضیح المسائل کہ مسئلہ نمبر ۱۴۰۱ اور ۱۴۰۲ کے مطابق عمل کرے اور جس قدر ا س کے لئے مقدور نہیں ہے وہ سب اس سے ساقط ہیں ۔
جواب:۔ جس تعدا میں روزے نہ رکھنے کا یقین ہے اسی تعداد میں روزے کی قضاکرےںاور اگر عمداً روزے نہیں رکھے تھے تو کفارہ بھی واجب ہے ، البتہ اگر روزے کے مسائل سے آگاہ نہیں تھے تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ فقط روٹی ( کھانے ) میں خرچ کیا جائے ۔
جواب:۔ اسی شہر کی قیمت معیار ہے جس شہر میں کفار دینا ہے کفارہ کی مقدار ۷۵۰/ گرام گیہوں ہے لیکن اس کی قیمت بھی ، مستحق شخص کو اس شرط کے ساتھ دی جاسکتی ہے ، جبکہ اطمنان حاصل ہو جائے کہ وہ شخص ، روٹی کے لئے خرچ کرے گا ۔
جواب:۔ اس کا مصرف فقط اطعام ہے ( یعنی فقط فقیروں کو کھانا کھلانے میں صرف کیا جائے )
جواب:۔ اگر منھ میں نہ آئے تو روزہ کو باطل نہیں کرتا ۔
جواب:۔ اگر منھ میں نہ آئے یا بے اختیار نگل لے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگر رقیق گیس کی شکل میں ، جسم میں داخل ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے اس کا روزہ صحیح ہے ، ہم نے اس کے عام معمولی نمونے کو دیکھے ہےں لہٰذا کوئی اشکال نہیں ہے۔