نامحرم کے ہوتے ہوئے خواتین کا قرآن کی تلاوت کرنا
نا محرم مردوں کے سامنے عورت کا قرآن پڑھنا کیسا ہے ؟کیا حالت غنا کے بغیر عورت مردوں کے لئے اشعار پڑھ سکتی ہے ؟
جواب : اگر نغمگی کے ساتھ پڑھے تو اشکال ہے
جواب : اگر نغمگی کے ساتھ پڑھے تو اشکال ہے
یہ عقیدہ غلط اور بھول ہے ایسا عقیدہ رکھنے والوں کی رہنمائی کرنا چاہیے لیکن کفر کا باعث نہیں ہے ۔
اس آیت کے معنی کا سمجھنا شفاعت کے باب میں وارد ہوئی تمام آیتوں کے معنی کے سمجھنے پر موقوف ہے کہ جن میں صریح اور واضح طور سے شفاعت ثابت ہے؛ جیسے آیت الکرسی میں اس بنیاد پر آپ کی ذکر کردہ آیت جس میں شفاعت کی نفی ہوئی ہے اس بات کی طرف اشارہ ہے بغیر اذن خدا کسی کی بھی شفاعت قبول نہ ہوگی اور خداوندعالم بھی اُس جگہ پر اذن دے گا جہاں مدّمقابل بھی شفاعت کی لیاقت رکھتا ہو، اس سے بیشتر وضاحت کو تفسیر نمونہ کی پہلی جلد میں اسی آیت کے ذیل میں ملاحظہ فرمائیں ۔
بعید نہیں ہے کہ ان میں آپس میں اس طرح کی گفتگو ہو۔
رقی، صرف کسی فقہی عنوان کے تحت ہی کی جا سکتی ہے اور صرف ملک چھوڑ دینا یا فرار ہو جانا قرقی کا جواز نہیں بن سکتا بلکہ قرقی شرعی اعتبار سے ثابت ہونا چاہیے مثلا یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے سارا مال نا جایز طریقے سے ہتھیایا ہے اور مجہول المالک (جس مال کا مالک معلوم نہ ہو) کے حکم میں آ جائے۔
جواب: دوسروں کو اذیت پہونچانا جائز نہیں ہے، اور اس صورت میں سگریٹ پینا جب کہ وہ دوسروں کے لئے باعث ضرر ہو، جائز نہیں ہے اور حکو متی اداروں یا پرائویٹ مراکز میں کہ جہاں سگریٹ پینا ممنوع قرار دیا گیا ہے ،یہ کا م حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہاں پر کسی کی اذیت کا باعث بھی نہ ہو۔
جواب: اگر وہ عورت اس مال کے مالکوں کو پہچانتی ہے تو وہ مال ان کو واپس کر دے اور اگر نہیں پہچانتی ہے تو وہ مال مجہول المالک یعنی جس کے مالک کا پتہ نہ ہو ، کے حکم میں ہے ، اور اگر اس کو اس مال کی بہت زیادہ ضرورت ہے توحاکم شرع اس بات کا لحاظ کرتے ہوئے کہ اس نے توبہ کی ہے ، اس مال کو رد مظالم کے عنوان سے عورت کو دے سکتاہے۔
جواب۔حضرت خامس آل عبا (ع) کی عزاداری کی تقویت کے مہم اسباب میں سے ہے لیکن اس کو اس طرح لیکن اس کو اس طرح کے غلط کاموں میں آلودہ نہیں کرنا چاہئے کہ عزاداری کی اذیت آزار اور آبرو دار شخاص میں ہتک حرمت کا باعث ہو جائے
جواب: ظاہر روایات بلکہ بہت سی روایات کی صراحت کے مطابق، انفال روئے زمین کے تمام منافع کو شامل ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ حاکم اسلامی اور ولی فقیہ مسلمانوں کے مفاد کے مطابق جہانی قوانین کا لحاظ کرسکتا ہے ۔
یہ کام اگر بدآموزی کا سبب نہ بنے تو بہت اچھا کام ہے اور عمدتاً یہ مشکل مخالفین کے نظریات کو مناسب طریقے سے بیان کرنے سے حل ہوجاتی ہے، اس طرح کہ ان کے نظریات کو مضر اور مخرّب طریقے سے اور جھوٹ اور تہمت کے ہمراہ بیان نہ کئے جائیں، البتہ توجّہ رکھنا چاہیے کہ مسائل مختلف ہیں؛ کچھ مسائل کو عوام الناس میں بیان کرسکتے ہیں اور کچھ مسائل ایسے ہوتے کہ جن کو فقط حوزہٴ علمیہ، یونیورسٹی اور علمی محافل کی حدود میں رہنا چاہیے؛ کیونکہ اُن مسائل میں تخصصی آگاہی کی ضرورت ہے، یقینا ان دونوں مسائل کا ایک دوسرے سے مشتبہ ہونا معاشرے میں بہت مشکلات کا باعث ہوگا۔
یہ کام برائی اور گناہ میں مدد کرنے کا آشکار مصداق ہے جو جایز نہیں ہے۔
اگر مظالم جنس ہے، جیسے گھی، تیل، دالیں وغیرہ تو ان کو فقراء کو دے سکتا ہے، لیکن اگر پیسہ تھا تو پیسہ ہی صدقہ دیا جائے گا ۔