سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

چوری کی سزا کا نصاب

یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ چوری کی حد (سزا) کا نصاب ایک چوتھائی شرعی دینار (کی مقدار )ہے اور اِس زمانے میں دینار ودرہم کا موضوع منتفی ہے یعنی درہم ودینار موجود ہی نہیں ہیں، اس صورت میں چوری کی حد کے نصاب کو کیسے حاصل کریں اور کیسے سمجھیں؟ کیا رائج الوقت سکّہ یا غیر سکّہ سونے کو معیار بنایا جاسکتا ہے؟

اہل علم وجانکار حضرات سے معلوم کرنا چاہیے کہ اگر دینار (سونے) کا سکّہ ہوتو اس کی کیا قیمت ہوگی جو بھی قیمت ہو اس کی ایک چوتھائی قیمت، حد سرقت کا نصاب ہوگی اور آخر کار جب بھی مقدار میں شک ہو تو قدر متیقن (جو یقینی مقدار ہو اس) کا حساب کرنا چاہیے ۔

دسته‌ها: چوری کی حد

ہمارے فقہاء نے بہت سی حدود مثل زنا کی حد، لواط ومساحقہ کی حد کے بارے میں فرمایا ہے: ”اس صورت میں جبکہ جرم اقرار سے ثابت ہوجائے اور مجرم اقرار کرنے کے بعد توبہ کرے ، امام ( حاکم ولی امر) کو اختیار ہے کہ اس کو معاف کردے یا اس پر حد جاری کرے“ اور تعزیرات اسلامی کے قانون میں آیا ہے: ”عدالت ، ولی امر سے معافی کا تقاضا کرسکتی ہے“ ذیل میں اسی سے متعلق کچھ سوال ہوئے ہیں:۱۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ فائیل کا قاضی معمولاً غیر مجتہد ہوتا ہے اور تدوین شدہ قوانین کے مطابق حکم کرتا ہے، کیا ایسے موارد میں قاضی کو اثبات جرم اور حکم صادر کرنے سے پہلے معافی کا تقاضا کرنا چاہیے (اس لئے کہ بہت سے معتقد ہیں انشاء یعنی حکم صادر ہونے کی صورت میں ، تاخیر کی گنجائش نہیں ہے او رحد جاری ہونا چاہیے) یا پہلے حکم صادر کرے اور پھر مجرم کے تقاضے کی بنیاد اور اس کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے معافی کا تقاضا کرے؟۲۔ سوال کے فرض میں ، کیا حکم کے صادر ہونے سے پہلے یا حکم کے بعد توبہ کرنے میں کوئی فرق ہے؟ توبہ کا زمانہ کس وقت تک ہے؟ اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ بعض روایات میں آیا ہے ،سانس کے گلے تک پہنچ جانے (یعنی دم نکلتے وقت تک) توبہ قبول ہوجاتی ہے، کیا یہا ں بھی ایسا ہی ہے؟ اور یہاں تک کہ اگر حکم کے اجراء کے وقت بھی توبہ کرلے، کیا حاکم کو معافی کا اختیار ہے؟۳۔ کسی شخص کے گناہ سے پاک ہونے کے اور گناہ پر نا دم ہونے کی صورت میں اقرار اور اس اعتراف کے درمیان جو بازپرس کے ذریعہ عمل میں آیا ہے کہ وہ اقرار واعتراف کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ رکھتا ہو، کوئی فرق نہیں پایا جاتا ہے؟ اور کیا پہلی قسم کااقرار جو ظاہراً ندامت کی رو سے تھا، توبہ کے لئے کفایت کرتا ہے، یا صراحت سے توبہ کرنا جواز عفو کی شرط ہے؟۴۔ اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ سزایافتہ مجرمکو جرم کی سزا کے علاوہ بعض طبعی سزائیں بھی دی جاتی ہیں (وہ سزائیں جو حد کا نتیجہ ہوتی ہیں) جیسے بعض عہدے اور منصب سے محرومیت منجملہ منصب قضاوت، منصب امامت جمعہ وجماعت وغیرہ ، اب اگر کسی وجہ سے سزا معاف ہوجائے تو کیا احکام اور تبعی سزائیں بھی ختم ہو جائیں گی یا وہ ارتکاب جرم سے متعلق تھیں اور ثابت رہیں گی ؟ اس سلسلہ میں متعلق تائب او ر غیر تائب کے درمیان کوئی فرق ہے؟توبہ اور ملکہ عدالت کے پلٹ آنے سے، برگشت کے قابل ہیں۔

جواب 1: انشاء حکم اور اور عدم انشاء حکم کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔جواب 2: کوئی فرق نہیں ہے۔جواب 3: توبہ ہر صورت میں عفو کا مجوز ہے۔جواب 4: وہ منصب جو عدالت پر مشروط ہیں، توبہ اور ملکہ عدالت کے پلٹ آنے سے، برگشت کے قابل ہیں۔

دسته‌ها: زنا کی حد

چور کے مال کی چوری کرنا

کیا چوری ہوئے مال کی چوری کی کوئی سزا ہے ؟ اگر ہاں توکیا ہے۔

جواب: اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ چور کئے ہوئے مال کی چوری کی کیا سزا ہے تو جواب یہ ہے کہ اس کام کی کوئی شرعی حد نہیں ہے ، لیکن ےہ کام لوگوں کے اموال میں تصرف کی خاطر تعذیر رکھتا ہے۔

قوّاد اور طرفین زنا کے قصد کا ایک ہونا

کیا زنا یا لواط کے لئے قوّاد اور طرفین کے قصد کا ایک ہونا لازم ہے؟

جواب: اگر سوال سے منظور یہ ہے کہ قوّاد مثلاً زنا میںواسطے کا قصد رکھتا ہے لیکن طرفین ازدواج موقت(متعہ) کا قصد رکھتے ہیں، ایسے موارد میں عنوان قوّاد صادق نہیں آتا ہے۔

دسته‌ها: دلالی کی حد

زنا میں احصان کے مستحق ہونے کے شرائط

کیا زانی ذیل کے موارد میں رجم کا مستحق ہے؟۱۔ احصان سے بچنے کے لئے سفر کیا اور زنا کا مرتکب ہوگیا۔۲۔ ایسے حالات میں زنا کا مرتکب ہوا ہے جبکہ بیوی یا شوہر بیماری کی وجہ سے جماع کی آمادگی نہیں رکھتے تھے، اگرچہ تمام دیگر لذتیں ممکن تھیں۔۳۔ زنا اس وقت واقع ہوا جب شوہر بیوی میں ناراضگی اور گھریلو اختلاف کی وجہ سے مجامعت ممکن نہیں تھی۔۴۔ زنا کا ارتکاب بیوی یا شوہر کے روزے کی حالت میں ہوا۔۵۔ عورت طلاق رجعی کی عدت میں زنا کی مرتکب ہوئی ہے (ملحوظ رہے کہ عورت کو رجوع کرنے کا حق نہیں ہوتا)۶۔ مرد اپنی بیوی کے ایام حیض یا نفاس میں زنا کا مرتکب ہوا ہے۔

جواب: تمام بالا صورتوں میں سے کسی صورت میں بھی زناء محصنہ ثابت نہیں ہے، مگر روزے کے موارد میں ؛ کیونکہ روزہ کی ممنوعہ مقدار احصان پر ضرر انداز نہیں ہوتی، ہرچند کہ فقہاء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ طلاق رجعی کی عدت میں مرد اور عورت کی طرف سے زنا کرنا، زناء محصنہ شمار ہوتا ہے؛ لیکن ان کی دلیل قانع کنندہ نہیں ہے۔

دسته‌ها: زنا کی حد

موّقت مال کی چوری کرنا

کیا دائمی سرقت کا محقق ہونا،محروم کرنے کے قصد پر مشروط ہے؟

جواب: اگر یہ یقین ہو کہ سارق کا تملک کا کوئی قصد نہیں تھا ،بلکہ اس کا قصد یہ تھا کہ استفادہ کرکے پلٹادے گا تو سرقت کے احکام جاری نہیں ہونگے لیکن اس کو تعذیر کیا جائے گا۔

انسانی جسد (میت ) چوری کرنے پر حَد کا اجرا

کیا انسانی جسد (جسم مثلاً مردہ جسم) کا مال میں شمار ہوگا، نیز کیا جائز مقاصد کے لئے اس کی خرید وفروخت جائز ہے؟ آیا وہ چور کے جرم کے لئے عنوان اور موضوع بن سکتا ہے یا نہیں؟خصوصاً جب اسے مرے ہوئے کئی صدیاں گذر گئی ہوں اور تاریخ دانوں وغیرہ کے لئے موضوع، بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

مسلمان میّت کے جسم کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے، اس کا مردہ جسم، مال شمار نہیں ہوگا، اب رہا غیر مسلم کا مردہ جسم تو ان جائز مقاصد کے لئے بھی جیسے بعض موقعوں پر پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہوتا ہے، اشکال سے خالی نہیں ہے اور ہرحال میں چوری کی حد کا اجرا کرنا مشکل ہے ۔

دسته‌ها: چوری کی حد

زنا کے ارادے سے شادی شدہ شخص کا سفر کرنا

کوئی شخص اپنے وطن میں، محصن یا محصنہ ہے اور زنا کے ارادے سے دوسرے شہر کا سفر کرتا ہے جس کی دوری، شرعی مسافت سے زیادہ ہے اور اس شہر میں جاکر (نعوذ بالله) عمل نامشروع انجام دے دیتا ہے، کیا اس پر، زنای محصنہ کی حد (سزا) جاری ہوگی؟

اگر اپنی زوجہ (اور عورت ہونے کی صورت میں اپنے شوہر) سے، قابل ملاحظہ اور کافی حد تک دور ہوگیا ہے اور وہ ”یغدوویروح یعنی صبح وشام کا مصداق نہ ہو یعنی عملی طور پر اس کی زوجہ اس کے اختیار میں نہ ہو، تب اس صورت میں زنا محصنہ شمار نہیں ہوگا

دسته‌ها: زنا کی حد
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی