نماز کی حالت میں چوری کی ہوئی چیز کا ساتھ میں رکھنا
اگر نما زکے دوران ، نمازی کی جیب میں ، چوری کی کوئی چیز موجود ہو ، توکیا اس کی نماز باطل ہے ؟
جواب: اس کی نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
وہ زخمی حضرات جن کے بد ن سے ہمیشہ خون رستا رہتا ہے
بعض زخمی لوگوں کے زخم کی کیفیت ، کچھ اس طرح ہے کہ دن رات ، ان کے زخموں سے خون بہتارہتاہے ، یہ لوگ نماز کے لئے کیا کریں ؟
جواب : حتی الامکان ، زخموں پر پٹی باندلیں تاکہ خون دوسری جگہ سرایت نہ کرے ، اور اسی حالت میں نماز ادا کریں ۔
اس شخص کی نماز جس کا پیشاب پائخانہ غیر ارادی طور پر نکل آتا ہے
جس شخص کا غیر ارادی طور پر ، پیشاب ، پائخانہ ، خارج ہوجاتاہو ، چونکہ ہر وقت پیشاب پائیخانہ آنا ممکن ہے اور اکثر اوقات اس کا لباس اور دونوں مقام نجس رہتے ہیں، یہاں تک کہ اگر لباس بدلے تو بھی دوبارہ نجس ہوجاتا ہے ، یہ شخص کیسے نماز پڑھے؟
جواب : اسی حالت میں نماز پڑھے ، اور وضوء کرنے میں اس دستور کے مطابق عمل کرے جو توضیح المسائل کے مسئلہ ۳۲۹، میں بیان کیا گیا ہے ۔
نماز کی حالت میں غلاظت کی تھیلی کا ساتھ میں ہونا
جن لوگوں کا آپریشن کے ذریعہ پائیخانہ کا مقام بند کردیا گیا ہے ۔اور ایک تھیلی میں ان کی غلاظت جمع ہوتی رہتی ہے ، نماز کے وقت انکا وظیفہ کیاہے ؟
جواب : اگروہ تھیلی ساتھ میں لگی ہے تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر بدن نجاست سے آلودہ ہوجاتا ہے تو اس صورت میں اگر اس کے لئے عسر و حرج یعنی مشقت کا باعث نہ ہو تو بدن کو پاک کرے اور اگر مشقت کا باعث ہے تو اسی حالت میں نماز پڑھ لے ۔
مصنوعی پیروں کے ذریعہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا۔
وہ معلول اور اپاہج حضرات جن کے مصنوعی پیر لگے ہیں اور مصنوعی پیر کے ذریعہ کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں ، کبھی کبھی ، تھکن یا زخمی ہونے کا احتمال دیتے ہوئے ( یعنی اگر مصنوعی پیر لگاکر نماز پرھیں تو زخمی ہونے کا امکان ہے ) مصنوعی پیر کو نکال کر ، بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے ہیں ، کیا ان لوگوں پر ، مصنوعی پیر کے ذریعہ ، ہمیشہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا واجب ہے ؟ یا اس طرح کے موقع پر، بیٹھ کر نماز پرھ سکتے ہیں ؟
جواب:۔ اگر ان کے لئے حرج و مشقت کا باعث نہ ہو کھڑے ہو کر نماز پڑھیں ، خواہ عصیٰ وغیرہ پر تکیہ دے کر ہی کیوں نہ ہو، اور اگر حرج، مشقت اور تکلیف کا باعث ہے تو اس صورت میں بیٹھ کر نما زپڑھ لیں
حضور قلب نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ نماز پڑھنا
کیاانسان ، نماز میں حضور وقلب یا نما زمیں توجہ نہ ہونے کی وجہ سے ، نماز کو دوبارہ بجالاسکتا ہے ؟
جواب:۔ اگر نما زمیں ظاہری طور پر کوئی کمی نہیں ہوئی ہے تو اعادہ نہ کرے، بلکہ تعقیبات کے ذریعہ اس کی کمی کو پورا کرے۔
قضا نماز کی تعداد میں شک
جس شخص کو یہ معلوم نہیں کہ اس کی قضا نمازیں کتنی ہیں ، اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ جس قدر معلوم ہے کہ سفر یا حضر میں اس کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ، انہیں بجا لائے اور جس میں شک ہے وہ واجب نہیں ہے، ضمناً معلوم ہو ناچاہئیے کہ قضا نماز میں ترتیب ضروری نہیں ہے مگر اس صورت میں ترتیب ضروری ہے جب کہ ایک ہی دن میں ظہر ، عصر ، مغرب اور عشا کی نمازیں قضا ہوئی ہوں ۔
وطن میں قصر نماز کی قضا
جو نمازیں سفر میں قضا ہوئیں ہیں انہیں وطن میں کیسے بجا لائے ؟
جواب: جو نمازیں سفر میں قضا ہوئی ہیں انہیںقضاپڑھے چاہے سفر میں پڑھے یا حضر میں اور جو نماز یں حضر میں ( وطن ) میں قضا ہوئی ہیں ، انھیں کامل پڑھے خواہ سفر میں بجا لائے یاحضر میں ۔
قضا نمازیں بجا لانے پر قادر نہ ہونا
کافی زیاہ مقدار میں میری نمازیں قضا ہو گئی ہیں ، اور ان سب کی قضا بجا لانے پر قادر نہیں ہوں اس صورت میں میر اکیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ جس قدر بھی طاقت و وسعت ہوگذشتہ نمازوں کی درجہ بدرجہ قضا کریں ۔
عمدا ترک کی گئی نماز
اگر ماں باپ کی قضا نماز اور روزے بہت زیادہ ہوں یا انہوں نے بعض اوقات خدا کی نا فرمانی کے نتیجہ میں قضا کئے ہوں ، تو ان کے بچوں کاکیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ جس قدر نافرمانی اور عمداً قضا کئے ہیں بڑے بیٹے پر ان کی قضا واجب نہیں ہے ، لیکن بہتر ہے کہ انجام دے اور جس قدر عذر ( بیماری وغیرہ) کی بنا پر قضا ہوئے ہیں ، انہیں ، بڑے بیٹے پر اپنی طاقت و وسعت کے اعتبار سے انجام دینا واجب ہے ۔