مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

استقرار حمل روکنے کا شرعی حکم

حمل ٹھرنے سے روکنے (برتھ کنٹرول کرنے) کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب: حمل ٹھرنے سے روکنے کے لیے ہر ایسے وسیلے اور ذرائع کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو بے ضرر ہوں اور مرد و عورت کے لیے کسی نقص کا سبب نہ ہوں۔ (جس سے مرد یا عورت ہمیشہ کے لیے بچہ پیدا کرنے کے قابل نہ رہیں یا عقیم ہو جائیں) لیکن جو وسائل حرام نظر یا لمس کا سبب ہوں ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر صرف ضرورت کے وقت۔

بیماری کی خاطر نسبندی کرانا

مخلتف بیماریوں کے سبب رحم کی نس بندی کرانے کا اسلام کی مقدس شرع میں کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس کے دوبارہ کھلنے کا امکان نہ ہو تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے اور اگر امکان ہو تو جائز ہے ۔ (اس شرط کے ساتھ کہ حرام لمس و نظر کا سبب نہ ہو) البتہ ضرورت کے وقت ایسا کرنا جائز ہے ۔

مرد کا زبردستی عورت کو حمل سے روکنا

کیا مرد اپنی بیوی سے کہہ سکتا ہے کہ وہ کبھی حاملہ نہ ہو؟

جواب: عورت کو مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ مثلا وہ نس بندی کرا لے حتی کہ اسے اس بات پر بھی مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ضد حمل دوا وغیرہ کھائے، ہاں مرد ایسا کرنے کے لیے دوا یا انجیکشن وغیرہ کا استعمال کر سکتا ہے تا کہ وقتی طور پر حمل ٹھرنے سے روکا جا سکے ۔

آبادی کھٹانے کے لیے برتھ کنٹرول کا رایج کرنا

ایرانی مسلمانوں کا جمعیت کو کم اور کنٹرول کرنے کے لیے ثقافتی، اقتصادی و سماجی ارتقاء کے عنوان اور اھداف کے پیش نظر، ممبروں سے دینی محافل میں اس امر کی تبلیغ و ترویج کرنا شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟ کسی کے کہے بغیر اپنی فردی رای سے کیا ایسا کرنا خلاف شرع ہے؟

جواب: اگر دیندار ماہرین اور جانکار حضرات اس بات کا تعین کریں کہ آبادی کا کنٹرول کرنا ایک سماجی ضرورت ہے تو شرعا وقتی طور پر اس کی موافقت کی جا سکتی ہے اور لازم ہونے کی صورت میں ایک معین پروگرام کے تحت اس کی تبلیغ و ترویج کی جا سکتی ہے، اس ضمن میں یہ بات بھی پیش نظر ہونی چاہیے کہ نسل کا بڑھانا کسی بھی عقیدہ سے تعلق رکھنے والے کے نزدیک جزء واجبات نہیں ہے، اس سبب سے اس کا محدود کرنا حرام نہیں ہے ۔ مگر ایسے علاقوں میں جہاں جمعیت کا تناسب مسلمین یا شیعوں کے لیے زیان کا سبب ہو، ایسی جگہوں پر آبادی کے کنٹرول کے مسئلہ پر عمل نہیں ہونا چاہیے ۔ اس ضمن میں جمعیت کنٹرول کے سلسلے میں تعداد بڑھانے سے زیادہ بہتر کیفیت کا بڑھانا ہے، تا کہ زیادہ پڑھے لکھے اور مفید مسلمان اسلامی معاشرہ کے حوالے کئے جا سکیں اور ان سے اسلام و مسلمین کی عزت و عظمت بڑھے، مزید اس بات پر بھی توجہ ہونی چاہیے کہ ان موارد میں جہاں ماہرین اور جانکار حضرات نے آبادی کنٹرول کا تعین کیا ہے وہاں پر اس امر کے لیے حتما جائز وسائل سے استفادہ ہونا چاہیے نہ کہ غیر شرعی وسائل سے جیسے سقط کرانا وغیرہ۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی