ایسے والدین کی نگہداشت جن کے یہاں بیٹا نہیں ہوتا
کیا ایسے ماں باپ کی خدمت کرنے کی ذمّہ داری کہ جن کے بیٹا نہیں ہے ، ان کی بیٹیوں کے اوپر ہے ؟
جواب:۔ جی ہاں ان کی بیٹیوں کے اوپر ہے جس قدر وہ قدرت رکھتی ہیں .
والدین کی خدمت کےلئے نرس لگانا
کیا ضرورت کی صورت میں باپ کی دیکھ بھال کرنا اولاد کے اوپر لازم ہے ؟
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ان کی دیکھ بھال کے اخراجات ادا کریں، یا پھر بذات خود ان کی دیکھ بھال کریں .
مستحبات کے ترک کرنے میں باپ کی اطاعت
کیا مستحب کے ترک کرنے یا مکروہ کو انجام دینے میں باپ کی اطاعت واجب ہے؟
اگر ان کی مخالفت ان کی ایذاء کا سبب ہو تو وہ واجب الاطاعة ہیں ۔
مستحبات کے ترک کرنے میں باپ کی اطاعت
کیا مستحب کے ترک کرنے یا مکروہ کو انجام دینے میں باپ کی اطاعت واجب ہے؟
اگر ان کی مخالفت ان کی ایذاء کا سبب ہو تو وہ واجب الاطاعة ہیں ۔
والدین کے عاق کرنے کا مطلب
والدین کے عاق کردینے کے کیا معنی ہیں؟ یہ کن حالات میں محقق ہوتا ہے؟ اس کے نتائج کیا ہیں؟
ہر وہ کام جو والدین کے آزار واذیت کا باعث ہو، وہ والدین کے عاق کرنے کے معنی میں ہے، مگر اُن موارد میں جہاں حکم شرعی، واجب ہو یا حرام ہو، اور وہ اولاد کو اس کی مخالفت کا حکم دیں ۔
ماں باپ کے حکم کی اولویت کا معیار
باپ کا مقام بلند ہے یا ماں کا؟ ماں اور باپ کی اطاعت میں تعارض کے وقت کس کو ترجیح دی جائے گی؟ ۔
دونوں ہی کا مقام بلند ہے، جہاں تک ہوسکے دونوں کی اطاعت کو جمع کریں اور اگر جمع کا امکان نہ ہو تو موارد کی اہمیت کے اعتبار سے عمل کیا جائے گا اور جو مہم ہوگا وہ ہی مقدم ہے ۔
ماں باپ کے حق کا احقاق
اگر کوئی عورت اپنے پوتے کوقتل کردے تو مقتول کے باپ (اس عورت کا بیٹا) کو حق ہے کہ وہ قاتل کو قصاص کرے، یہ اس وقت ہے کہ جبکہ آیات قرآنی اور روایات اسلامی کے مطابق بیٹے کو ماں یا باپ کو کم سے کم بھی اذیت دینے کا حق نہیں ہے ۔ اب اگر بیٹا اپنی ماں کے قصاص کی شکایت کرے گا تو یقینا اس کی ناراضگی کا باعث ہوگا، لہٰذا میرا سوال یہ ہے کہ کیا کبھی فقہی احکام محرمات الٰہی کے ساتھ معارض ہیں؟ اگر احکام میں تعارض نہیں ہے تو مندرجہ بالا مثال کس طرح قابل توجیہ ہے؟
ماں اور پاب کے ظلم کے مقابل میں احقاق حقوق کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور وہ اس قاعدہ سے الگ ہے؛ لیکن جس قدر بھی ہوسکے درگذر کریں یہی بہتر ہے ۔
ماں باپ کے حق کا احقاق
اگر کوئی عورت اپنے پوتے کوقتل کردے تو مقتول کے باپ (اس عورت کا بیٹا) کو حق ہے کہ وہ قاتل کو قصاص کرے، یہ اس وقت ہے کہ جبکہ آیات قرآنی اور روایات اسلامی کے مطابق بیٹے کو ماں یا باپ کو کم سے کم بھی اذیت دینے کا حق نہیں ہے ۔ اب اگر بیٹا اپنی ماں کے قصاص کی شکایت کرے گا تو یقینا اس کی ناراضگی کا باعث ہوگا، لہٰذا میرا سوال یہ ہے کہ کیا کبھی فقہی احکام محرمات الٰہی کے ساتھ معارض ہیں؟ اگر احکام میں تعارض نہیں ہے تو مندرجہ بالا مثال کس طرح قابل توجیہ ہے؟
ماں اور پاب کے ظلم کے مقابل میں احقاق حقوق کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور وہ اس قاعدہ سے الگ ہے؛ لیکن جس قدر بھی ہوسکے درگذر کریں یہی بہتر ہے ۔
احکام شرعی پر ناپائبند بیٹے کے سلسلے میں والدین کا وظیفہ
میرا بیٹا احکام شرعی کا پائیبند نہیں ہے، اس طرح کہ سب گھر والے اس کے کاموں سے عاجز آگئے ہیں! اس کی آوارگی گھر والوں کے لئے تو کیا پڑوسیوں کے لئے بھی باعث ناراحتی ہے! گھر میں سیکسی فیلم دیکھتا ہے، اور کبھی کبھی میرے دوسرے بچے بھی ان فیلموں کو دیکھ لیتے ہیں! میں نے لاکھ گوشش کرلی ہے لیکن میں کامیاب نہ ہوسکا، اس کی نسبت میرا وظیفہ کیا ہے؟ کیا اس کو گھر سے نکال دوں اور اپنی اولاد کے زمرہ سے خارج کردوں؟
پھر بھی آپ باتوں کی تاثیر سے ماٴیوس نہ ہوئیے، کوشش کریں کہ تشویق، محبت اور وعدوں وغیرہ سے اس کے دل میں جگہ بنائیں، یا بعض لوگوں سے درخواست کریں کہ اس سے دوستی کریں تاکہ وہ دیکھیں کہ اس کا اصلی درد کہاں ہے؟ ممکن ہے اس کو کوئی ایسی مشکل ہو جس کو وہ صریحاً نہ کہہ سکتا ہو اور یہ مسئلہ اس طرح حل ہوجائے، اگر ان تمام امور کو انجام دے دیا ہو اور کسی نتیجے پر نہ پہنچے ہوں اور ہمیشہ یہ لڑکا فساد سبب ہو تو اس کو گھر سے نکالنے میں کوئی حرج نہیںہے ۔
پاب سے قرآن سیکھنا لازمی ہے
کیا باپ قرآن سیکھنے کو بیٹے کے لیے لازم کر سکتا ہے۔ وہ کہے کہ اس میں کوتاہی سے میں خوش نہیں ہوں تو بیٹے کا کیا فریضہ ہے؟
اگر بیٹے کی من مانی اور سر پیچی باپ کی ناراضگی کا سبب ہو تو اس کے لیے اطاعت کرنا ضروری ہے۔
فاسق پاب کی مغفرت کے لیے دعا کرنا
میرے والد نے اپنی حیات مین ڈھیروں غلطیاں کی ہیں اور میں انہیں ظالم و فاسد جانتا ہوں اور میں انہیں کسی امر خیر یا ایصال ثواب کا مستحق نہیں سمچھتا ہوں۔ میری گردن پر ان کا کویء بھی حق نہیں ہے اور اب تک میں نے ان کے کسی طرح کا ایصال ثواب نہیں کیا ہے؟ میرا شرعی وظیفہ کیا ہے؟
آپ کے والد نے جو کچھ بھی کیا ہو اب وہ اس دنیا مین نہیں ہیں اور وہ بے بس و لاچار ہیں۔ چونکہ مسلمان اور شیعہ تھے لہذا وہ رحم کے حقدار ہیں۔ خداوند کریم سے ان کی بخشش کی دعا کریں اور یہ سمجھ لیں کہ اگر آپ کے والد فاسق بھی تھے تب بھی آپ کی گردن پر ان کے لیے حق ہے۔ امید ہے کہ خدا ہم سب کو معاف کرے۔