مستحبات کے ترک کرنے میں باپ کی اطاعت
کیا مستحب کے ترک کرنے یا مکروہ کو انجام دینے میں باپ کی اطاعت واجب ہے؟
اگر ان کی مخالفت ان کی ایذاء کا سبب ہو تو وہ واجب الاطاعة ہیں ۔
اگر ان کی مخالفت ان کی ایذاء کا سبب ہو تو وہ واجب الاطاعة ہیں ۔
اگر ان کی مخالفت ان کی ایذاء کا سبب ہو تو وہ واجب الاطاعة ہیں ۔
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ان کی دیکھ بھال کے اخراجات ادا کریں، یا پھر بذات خود ان کی دیکھ بھال کریں .
اگر بیٹے کی من مانی اور سر پیچی باپ کی ناراضگی کا سبب ہو تو اس کے لیے اطاعت کرنا ضروری ہے۔
جواب:۔ جی ہاں ان کی بیٹیوں کے اوپر ہے جس قدر وہ قدرت رکھتی ہیں .
ہر وہ کام جو والدین کے آزار واذیت کا باعث ہو، وہ والدین کے عاق کرنے کے معنی میں ہے، مگر اُن موارد میں جہاں حکم شرعی، واجب ہو یا حرام ہو، اور وہ اولاد کو اس کی مخالفت کا حکم دیں ۔
آپ کے والد نے جو کچھ بھی کیا ہو اب وہ اس دنیا مین نہیں ہیں اور وہ بے بس و لاچار ہیں۔ چونکہ مسلمان اور شیعہ تھے لہذا وہ رحم کے حقدار ہیں۔ خداوند کریم سے ان کی بخشش کی دعا کریں اور یہ سمجھ لیں کہ اگر آپ کے والد فاسق بھی تھے تب بھی آپ کی گردن پر ان کے لیے حق ہے۔ امید ہے کہ خدا ہم سب کو معاف کرے۔
پھر بھی آپ باتوں کی تاثیر سے ماٴیوس نہ ہوئیے، کوشش کریں کہ تشویق، محبت اور وعدوں وغیرہ سے اس کے دل میں جگہ بنائیں، یا بعض لوگوں سے درخواست کریں کہ اس سے دوستی کریں تاکہ وہ دیکھیں کہ اس کا اصلی درد کہاں ہے؟ ممکن ہے اس کو کوئی ایسی مشکل ہو جس کو وہ صریحاً نہ کہہ سکتا ہو اور یہ مسئلہ اس طرح حل ہوجائے، اگر ان تمام امور کو انجام دے دیا ہو اور کسی نتیجے پر نہ پہنچے ہوں اور ہمیشہ یہ لڑکا فساد سبب ہو تو اس کو گھر سے نکالنے میں کوئی حرج نہیںہے ۔
دونوں ہی کا مقام بلند ہے، جہاں تک ہوسکے دونوں کی اطاعت کو جمع کریں اور اگر جمع کا امکان نہ ہو تو موارد کی اہمیت کے اعتبار سے عمل کیا جائے گا اور جو مہم ہوگا وہ ہی مقدم ہے ۔
ماں اور پاب کے ظلم کے مقابل میں احقاق حقوق کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور وہ اس قاعدہ سے الگ ہے؛ لیکن جس قدر بھی ہوسکے درگذر کریں یہی بہتر ہے ۔
ماں اور پاب کے ظلم کے مقابل میں احقاق حقوق کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور وہ اس قاعدہ سے الگ ہے؛ لیکن جس قدر بھی ہوسکے درگذر کریں یہی بہتر ہے ۔