بیوی پر دست درازی کرنے والے کا قتل
ایک مسلمان مرد آدھی رات کو اپنی مسکونی منزل میں داخل ہوتا ہے اور بغیر ارادہ کے اور اس لاعلمی کے ساتھ کہ ایک اجنبی اس کے گھر میں موجود ہے، ایسے شخص کے روبرو ہوتا ہے کہ جو دوبار اس کی ناموس کی ابرو ریزی کا سبب بنا تھا اور عدالت سے سزا پاچکا تھا ، وہ گھر کی موجودہ حالت اور اس شخص کی جسمانی وضعیت اور دیگر معقول قرائن سے علم حاصل کرلےتا ہے کہ وہ شخص اس کی ناموس پر تجاوز کرنے کے ارادہ سے اس کے گھر میں داخل ہوا تھا،لہٰذا وہ اس سے گتھم گھتا ہونے لگتا ہے، ایک خاض وضیعت اور بحرانی وغافلگیر کیفیت میں کہ جس میں وقت کے فوت ہوجانے اور متجاوز شخص کے غالب ہوجانے کا خوف شامل تھا، نہ پولیس کو بلانے کا امکان تھا اور نہ ہی متجاوز کو آسان طریقے سے دور کرسکتا تھا ، ناچار بورچی خانہ کے چاقو سے اپنی ناموس کی دفاع کی خاطر اس کی جان کے پیچھے لگ جاتاہے ، آخر اس کو قتل کرڈالتا ہے ، پھر خود پولیس میں جاکر اپنے کو قانون کے حوالے کردیتا ہے، کیا شخص زانی کی دیت اس کے اولیاء دم کو دینا پڑے گی؟
جواب: جبکہ دفاع، اجنبی شخص کے قتل سے کم ، ممکن نہ تھا، تو اس کا خون ہدر (رائگان) ہے اور اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔