غصبی جگہ پر نماز پڑھنا
کیا وقت گذرنے سے ، غصبی زمین کا حکم بدل جاتا ہے ؟
جواب: غصبی زمین پر نماز پڑھنا ، یقیناحرام ہے ، زمانہ گذرنے سے اس کا حکم نہیں بدلتا ۔
جواب: غصبی زمین پر نماز پڑھنا ، یقیناحرام ہے ، زمانہ گذرنے سے اس کا حکم نہیں بدلتا ۔
جواب : ۔ احتیاط یہ ہے کہ متولی سے اجازت لیں ، لیکن اگر متولی ، مسجد کے قائدے کا لحاظ نہیں رکھتا یا مخالفت کرتا ہے تو حاکم شرع سے اجازت لیں ۔
جواب:۔ مسجد کو گرایا نہیں جاسکتا ، لیکن اگر خود بخود گر جائے نیز اس کے ملبہ اور سامان ، کے برباد ہونے کا خطرہ ہو تو اسے دوسری مسجد میں استعمال کیا جاسکتا ہے ، اور اگر مسجد گر جائے اور اس کی زمین بہر کیف استعمال کے لائق نہ ہو تو اس صورت میں اس مسجد کی زمین کو، دوسری مسجد کے فائدے کے لئے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور قریبی زمینوں کے مالکوں کا قول ( دعوا) شرعی سند کے بغیر قابل قبول نہیں ہے ۔
جواب: زمین کو اپنے ملکیت میں لینے کا بینک کو حق نہیں ہے ،بینک کو فقط اپنے قرض کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے ہاں اگر قرض لیتے وقت یہ شرط ہوئی تھی کہ اگر قسطیں جمع نہ کی گئیں ، تو زمین بینک کے اختیار میں دینا ہو گی ( تو زمین میںبینک کو تصرف کرنے کاحق ہے ) البتہ توجہ رہے کہ قرض ، شرعی عقد کے مطابق لیا جائے نہ کہ سود والا قرض۔
جواب : مجلس یا فاتحہ خوانی کے سلسلے میں دی گئی رقم کو ،متولی یا امام جماعت (جوبھی اس کام پر مامور ہو )کی زیر نگرانی ،مسجد کے فائدہ کے لئے خرچ کیا جائے خادم ان کی زیر نگرانی ،جس قدر عام طور پر معمول ہے خرچ کر سکتا ہے ،لیکن توجہ رہے کہ مسجد کو استعمال (مجلس وغیرہ کے لئے )کرنے کے عوض کوئی رقم نہیں لی جاسکتی ِالبتہ اگر کوئی اپنی مرضی سے دیدے یا جو انکے کام انجام دئے گئے ہیں ،اس کے عوض کوئی رقم دیدیں تو لی جاسکتی ہے
جواب : اگر انکا مسجد میں آنا اسلام سے زیادہ ر غبت و محبت کا سبب بنے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب : اسے چاہےئے کہ اس مکان کا مجہول المالک ( یعنی جس کے مالک کا پتہ نہ ہو) کے عنوان سے ، حاکم شرع کی اجازت سے ، صدقہ دے اور اگر خود ہی مستحق ہو تو حاکم شرع کی اجازت سے اس مکان میں تصرف کرسکتا ہے ۔
جواب : جائز نہیں ہے لیکن اس کو فروخت کر کے ،مسجد کی ا سی ضرورت کے مثل دوسری ضرورتوں میں خرچ کیا جاسکتا ہے ۔
جواب : اگر واقعااسلام کی تحقیق کے لئے آناچاہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب :اس طرح کے کام مسجد میں انجام دینا ،حرام نہیں ہے اور حاکم شرع سے اجازت لینے کی ضرورت بھی نہیں ہے ،البتہ دنیاوی کاموں کو مسجد میں انجام دینا مکروہ ہے اور اگر یہ کام نماز پڑھنے والوں کے لئے اذیت کا باعث ہو تو حرام ہے ۔
جواب : احتیاط واجب یہ ہے کہ کافروں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا جائے مگر جبکہ اسلام میں تحقیق یا اسی طرح کے دوسرے کام سے داخل ہونا چاہیں ۔
جواب: پردہ ہونا بہتر ہے واجب نہیں ہے ، لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اسلامی قانون کی رعایت کی گئی ہو۔