بلاد کبیرہ (بڑے شہر)
کیا تہران اور اسی طرح کے دوسرے شہر بلاد کبیرہ میں شمار ہوتے ہیں ؟
جواب:۔ بلاد کبیرہ ( بڑے شہر ) اور غیر بلاد کبیرہ کا حکم ایک ہے مگر اس صورت میں کہ جب شہر کا ہر محلہ ایک مستقل شہر شمار ہوتا ہو۔
جواب:۔ بلاد کبیرہ ( بڑے شہر ) اور غیر بلاد کبیرہ کا حکم ایک ہے مگر اس صورت میں کہ جب شہر کا ہر محلہ ایک مستقل شہر شمار ہوتا ہو۔
جواب:۔ دو شہر وںکے درمیانی فاصلہ کا معیار، جس شہر یا جگہ سے سفر کا آغاز ہواہے اس کا آخری گھر ، اور جہاں جانا ہے ، اس کا پہلا گھر ہے ۔
جواب:۔ بیوی کے ارادہ اور نیت سے مربوط ہے ، لہٰذا اگراسے امید ہوکہ شوہرکو واپس لے آئے گی تو ترک وطن میں شمار نہیں ہوگا ، اور اگر امیدنہ ہوتو خود بخود ترک وطن میں شمار ہوجائے گا۔
جواب:۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے کہ بڑے یاچھوٹے شہر میںکوئی فرق نہیں ، بلکہ بلاد کبیرہ و صغیرہ ، مسافر کے احکام میں برابر ہیں ، مگر یہ کہ شہر اس قدر بزرگ اور وسیع ہو کہ اس کا ہرمحلہ ایک الگ اور مستقل شہر شمار ہوتا ہو جیسے شمیر ان اور شہر رَی کہ تہران سے ملے ہونے کے باوجود، مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں ، لیکن دیگر محلہ ، تہران کا حصہ شمار ہوتے ہیں اور ان محلوں میں جو مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں اگر ان کا در میانی فاصلہ ،قصر ہونے کی حد تک ہو تو نماز قصر ہے ، ورنہ نماز کا مل ہے اور مسافت کا معیار شہر کے آخری گھر ہیں ۔
جواب:۔ اگر کسی جگہ طولانی مدت تک زندگی بسر کر ے تو وہ جگہ اس کے لئے وطن کے حکم میں ہوگی۔
جواب:۔جی ہاں وطن کے حکم میں ہے ، اگر چہ وطن نہیں ہیں ۔
جواب:۔ نماز کامل پڑھنا ضروری ہے ۔
جواب: ۔ اگر اس کے اہل عیال ہمیشہ اس کے ساتھ رہتے ہیں تو ان کی نما زکامل ہے۔
جواب:۔ مفروضہ مسئلہ میں ان سب کے لئے شہر قم وطن کے حکم میں ہے ۔
جواب:۔ یہ خود بخود وطن ترک ہونے کا مصداق ہے، اور بچے جب تک اس کے ساتھ ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے ۔
جواب:۔ یونیورسٹی کے دوسرے مرکز کے سلسلے میں اس کی نماز و روزہ قصر ہے ۔
جواب:۔ اگر رفت و آمد ہمیشہ جاری ہے تو نماز کامل پڑھے اور روزہ رکھے۔