سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

مکہ و مدینہ میں مسافر کی نماز

کیا مکہ اور مدینہ کے قدیم اور نئے بسے ہوئے محلوں میں مسجد الحرام اور مسجد النبی کی طرح، مسافر کو نماز قصر اور تمام ،پڑھنے میں ،اختیار ہے یا قصر پڑھنا ضروری ہے ؟

جواب :۔ مسافروں کو اختیار ہے کہ مکہ اور مدینہ میں اپنی نماز وں کو مسجد النبی اور مسجد الحرام بلکہ مکہ اور مدینہ کے تمام شہر میں کامل پڑھیں یا قصر بجالائیں اور کامل نماز پڑھنا افضل ہے اور قدیم مکہ و مدینہ اور دور حاضر کے مکہ مدینہ میں کوئی فرق نہیں ہے ۔

وطن کے سلسلے میں بیوی کا شوہر کے تابع ہونا

آیا بیوی کا شوہر کی پیروی میںوطن سے نکلنا ، یقینی طور پر ترک وطن میں شمار ہو گا یا اس کی نیت یا ارادہ سے مربوط ہے ؟

جواب:۔ بیوی کے ارادہ اور نیت سے مربوط ہے ، لہٰذا اگراسے امید ہوکہ شوہرکو واپس لے آئے گی تو ترک وطن میں شمار نہیں ہوگا ، اور اگر امیدنہ ہوتو خود بخود ترک وطن میں شمار ہوجائے گا۔

طالب علموں اور اساتید کے نماز اور روزوں کے احکام

محترم طالب علموں، اُستادوں اور معلّموں کے نماز وروزہ کا حکم مختلف صورتوں اور فرضوں میں بیان فرمائیں ۔

۱ ۔ اگر پڑھنے کی جگہ یا تدریس کا مقام قابل ملاحظہ ایک مدت مثلاً ایک سال یا ایک سال سے زیادہ کے لئے ہو تو وطن کا حکم اختیار کرلیتا ہے اور وہاں پر نماز اور روزہ قصر نہیں ہے اور وہاں پر لگاتار دس دن روز رہنا بھی شرط نہیں ہے ۔۲۔ وہ اشخاص جو اپنے وطن سے ہفتے میں تین دن یا زیادہ پڑھائی کے لئے دوسری جگہ جاتے ہوں اور ان کا کام قابل ملاحظہ مدت مثلاً ایک سال یا زیادہ تک چلتا رہے تو وہ جگہ ان کے وطن کے حکم میں ہے ۔۳۔ وہ اشخاص جو ایک یا دودن تعلیم حاصل کرنے کے لئے جاتے ہوں اور پلٹ جاتے ہوں تو ان کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔۴۔ جب کبھی تعطیل کے ایّام میں پڑھائی کی جگہ پر کسی دوسرے کام کے لئے جاتے ہوں تو ان کے لئے وہی مذکورہ بالا حکم جاری ہوںگے ۔۵۔ وہ اشخاص جو روزانہ یا ہفتے میں تین روز تدریس کے لئے یا تعلیم حاصل کرنے کے لئے جاتے ہوں، یعنی وہاں پر صبح جاتے ہوں اور شام کو پلٹ آتے ہوں اور ایک مدت تک یہ سلسلہ جاری رہے تووہ کثیر السفر شمار ہوںگے اور اس جگہ جاتے اور آتے وقت ان کی نماز اور روزہ قصر نہیں ہے ۔۶۔ وہ افراد جو ایک مہینے یا اس سے زیادہ روزانہ کسی جگہ شرعی مسافت تک جاتے ہوں اور پلٹے ہوں تو وہ کثیر السفر کے حکم میں ہیں ۔۷۔ فرض شمارہ ایک اور دو کے مشمول طالب علم یا معلمین حضرات اگر چاہیں کہ ان کے اس دن کا روزہ کہ جب وہ تعلیم یا تدریس کی جگہ سفر کرنا چاہیں، صحیح ہو تو یا تو وہ اس طرح جائیں کہ ظہر سے پہلے تدریس یا تعلیم کی جگہ پہنچ جائیں اور نیت کریں، یا اپنے وطن سے ظہر کے بعد چلیں تاکہ ان کے روزہ میں کوئی مشکل پیش نہ آئے ۔۸۔ تدریس یا تعلیم اور ان سے مربوط کام، جیسے امتحان، تھیسوغیرہ سے فراغت کے بعد اگر پھر اس جگہ جائیں تو وہ جگہ ان کے وطن کے حکم میں نہیں رہے گی، مگر یہ کہ ان کا یہ قصد ہو کہ اس جگہ مستمر طور سے پرسکونت اختیار کرے گا ۔

دسته‌ها: مسافر کی نماز

بلاد کبیرہ کا حکم (جواب کے شروع کی یہ عبادت

بلاد کبیرہ سے کیامراد ہے ؟ ایران میں کتنے شہر بلاد کبیرہ ہیں اور بلاد کبیرہ میں شہر کے آخر سے مسافت کا حساب کرنا چاہئیے یامحلہ کے آخر سے ؟

جواب:۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے کہ بڑے یاچھوٹے شہر میںکوئی فرق نہیں ، بلکہ بلاد کبیرہ و صغیرہ ، مسافر کے احکام میں برابر ہیں ، مگر یہ کہ شہر اس قدر بزرگ اور وسیع ہو کہ اس کا ہرمحلہ ایک الگ اور مستقل شہر شمار ہوتا ہو جیسے شمیر ان اور شہر رَی کہ تہران سے ملے ہونے کے باوجود، مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں ، لیکن دیگر محلہ ، تہران کا حصہ شمار ہوتے ہیں اور ان محلوں میں جو مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں اگر ان کا در میانی فاصلہ ،قصر ہونے کی حد تک ہو تو نماز قصر ہے ، ورنہ نماز کا مل ہے اور مسافت کا معیار شہر کے آخری گھر ہیں ۔

دسته‌ها: وطن

وہ کمانڈر جو مختلف چوکیوں کا دورہ کرتا ہے

ایک شخص کا قصد ہے کہ چھ ماہ یا اس سے زیادہ کے عرصہ میں متعدد مقامات پر کام کے لئے جائے گا، مثلاً فوج کے کمانڈر کے لئے ضروری ہے کہ اپنے تحت نظارت چوکیوں اور چھاوٴنیوں کا دورہ کرے یہاں تک کہ اپنے علاقے کے آخری امنیتی نقطہ تک سرکشی، بغاوت اور امور امنیتی سے مربوط امور کو نزدیک سے کنٹرول کرے، اور یہ شخص کبھی دس روز تک مرکز میں نہیں رہتا ہے:الف۔ کیا ایسا شخص دائم السفر شمار ہوگا؟ب) اگرپہلے سے اس کا یہ قصد ہو کہ کام سے مربوط سفر کے علاوہ دوسرے سفر بھی کرے گا، جیسے مشہد یا تہران وغیرہ جائے گا، کیا اس پر دائم السفر کا حکم جاری ہوگا؟ج) اگر کام سے مربوط سفر کے علاوہ سفر کرے، کیا اس سفر کے بعد اس پر دائم السفر کا حکم باقی رہے گا؟ مثلاً ایک دائم السفری سفر پر جائے اس کے بعد کوئی دوسرا سفر پیش آجائے،کیا اس دوسرے سفر کے بعدپہلا، دائم السفری سفر، دوسرا سفر شمار ہوگا؟ واضح لفظوں میں یہ کہ یہ کیا دوسرا سفر اس کے دائم السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا؟

ایسا شخص کثیر السفر اور اس کی نماز و روزہ پورا ہے ۔کام سے مربوط مسافرت کے علاوہ میں اس کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔اگروہ سفر زیادہ طولانی نہ ہو تو اس کے کثیر السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا ۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی