طلاب کا غیر دینی تعلیم حاصل کرنا
طالب علم کے لیے دینی علوم کے علاوہ دوسرے علوم حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر دینی اور حوزوی علوم کے حصول کی راہ میں وہ مانع نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر دینی اور حوزوی علوم کے حصول کی راہ میں وہ مانع نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
فقہاء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ وہ فقہ کے ابواب کو تین سے چار حصوں میں تقسیم کرتے ہیں:الف: عبادات ب؛ معاملات ج: عقود و ایقاعات د: سیاسیاتمرحوم محقق صاحب شرایع الاسلام نے اسے چار حصوں میں تقسیم کیا ہے: عبادات (دس کتابیں) عقود (پندرہ کتابیں) ایقاعات (گیارہ کتابیں) احکام (بارہ کتابیں(
وقف نامہ کے شرایط کی رعایت کرنا واجب ہے اور اس کی مخالفت میں طلاب کا اس مدرسہ میں رہنا صحیح نہیں ہے۔
بہتر ہوگا کہ آب راسخ عزم اور قوی ارادہ کے ساتھ اپنی یونیورسٹی کے کورس کو مکمل کریں اور اس کے بعد مزید بصیرت اور معرفت کے ساتھ آپ حوزہ اور دینی ادارے میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔
اگر شہریہ دینے والے مراجع حضرات نے شہریہ میں دینی اور حوزوی تعلیم جاری رکھنے کی شرط رکھی ہو تو ان طلبہ کے لیے اس کا لوٹانا ضروری ہے اور اگر ایسی کوئی شرط نہیں تھی تو وہ ضامن نہیں ہیں۔ شک کی صورت میں مراجع کے دفاتر سے سوال کیا جا سکتا ہے۔
علم اصول کی بنیادی اور اہم بحثیں نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے ہم تک پہچی ہیں جیسے اصل براءت، احتیاط، استصحاب، ابواب تعادل و تراجیح، عام و خاص، مطلق و مقید وغیرہ اور معصومین علیہم السلام نے اپنے اصحاب کو ان سے روشناس کرایا اور ان مسئلہ میں بہت سے شیعہ علماء پیشگام رہے ہیں، مزید اطلاع کے لیے کتاب تاسیس الشیعہ لعلوم الاسلام مولف مرحوم سید حسن صدر کا مطالعہ کریں، آج بھی شیعہ علما علم اصول میں دوسروں سے کہیں زیادہ محکم اور ٹھوس ہیں۔
ان افراد کے لئے فلسفہ کا سیکھنا جنھوں نے اپنے اعتقاد کی بنیادوں کو مضبوط کرلیا ہو نہ یہ کہ مضر ہو بلکہ فکروں میں ترقی کا سبب بھی ہوتا ہے، لیکن اس کو متدین اُستاد سے حاصل کرے ۔
آپ کے سوال اور اس کی صورت کے مطابق علماء اور دیندار افراد کا الیکشن میں شرکت کرنا واجب ہے۔
سب سے پہلے انسان کے لیے دینی علوم کا حاصل کرنا ضروری ہے اس کے بعد ایسے علوم جو ایک اسلامی معاشرہ کے لیے ضروری ہیں، ان کا حاصل کرنا واجب کفایی اور اسلامی سماج کی سر بلندی اور رفع ضرورت کے لیے ضروری ہے۔
حکومت کو دینی موسسوں کے استقلال کو مخدوش نہ کرنا چاہیے اور ان کو اپنی چادر تلے لے لینا چاہیے؛ لیکن ان کے اوپر دائمی اور سازندہ نظارت بہت بجا ہے، تاکہ خدا نخواستہ صحیح راستے سے منحرف نہ ہوجائیں ۔