سامان کے اشتہار میں عورتوں کی تصویر کو استعمال کرنا
کیا سامان کے اشتہار کے لئے اور مخاطبین کی ترغیب کی غرض سے عورتوں کی تصوریوں کو استعمال کیا جاسکتا ہے؟
یہ کام عورتوں کے شایان شان اور ان کی شخصیت کے لئے مناسب نہیں ہے ۔
یہ کام عورتوں کے شایان شان اور ان کی شخصیت کے لئے مناسب نہیں ہے ۔
اس طریقے کے کام مومنوں اور اسلام کے گرویدہ لوگوں کی شایان شان نہیں ہیں ۔
اگر عفت کے اصول کی رعایت کی جائے تو خواتین سے استفادہ کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جی ہاں، ان کے بھی کچھ شرائط ہیں؛ وثاقت، امانت، مہم مطلب کو سمجھنے کے لئے بطور کافی ذہانت، مطالب کو حفظ اورنگہداری کے لئے قوی حافظہ، ان میں سب سے مہم اپنی نظر نہ دینا اور حسنِ نیت اور اخبار کو شخصی سلیقہ سے آلودہ نہ کرنا، ان کی شرائط میں سے ہیں ۔
جی ہاں، ممکن ہے کوئی خبر پچاس فیصد یا اس سے کم سچّی ہو، لہٰذا صدق وکذب میں درجہ بندی پائی جاتی ہے ۔
جب اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ ہو اور خبر کی ضرورت بھی ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے اور اس کو رشوت کا نام نہیں دیا جاسکتا۔
اگر ان سے فقط وقت کی تضییع ہو تو یہ کوئی اچھا کام نہیں ہے، لیکن اگر ان میں بدآموزی اور خلاف شرع باتیں ہوں تو جائز نہیں ہے ۔
خبروں کے اوپر تبصرے کہ جو صحیح استفادہ کا سبب اور سوء استفادہ سے پرہیز ہے، نہ یہ کہ جائز ہو بلکہ کبھی کبھی واجب ہو جاتا ہے ۔
جواب:۔ بچّوں اور بڑوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور اس کا خطرہ دونوں کیلئے مسلّم ہے .
حتی الامکان ہر کام کے لئے سچّائی سے کام لیا جائے کہ جو شریعت سے بھی نزدیک ہے اور عقل سے بھی۔
ہر طرح کی وہ خبر جو اسلامی معاشرے کے لئے مضر ہو، یا دشمنوں کی بیداری اس سے ان کے لئے سوٴ استفادہ کا سبب ہو، یا مسلمانوں کی صف میں تفرقہ پھیلانے کا باعث ہو، یا مسلمانوں میں وحشت وناامنی ایجاد کرے یا اس کے اور دوسرے نقصانات ہوں، تو ایسی خبروں کو نشر نہیں کرنا چاہیے، ایسے ہی جنگ کے زمانے میں بہت سی خبریں چھپائی جاتی ہیں، اور خطرہ ٹلنے کے بعد نشر کی جاتی ہیں، اسی مطلب کے مانند دیگر موارد میں بھی کاملاً ممکن ہے ۔