اداکاروں کا علماء کے لباس کو پہننا
اداکاروں کو علماء کے لباس پہننے کا حکم کیا ہے؟
اگر لباس کا احترام محفوظ رہے توکوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
اگر لباس کا احترام محفوظ رہے توکوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
جواب۔ جب بھی کھیلونوں کی شکل میں ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن بہتر ہے ہے کہ انکو زینت کے لئے استعمال نہ کیا جائے
جواب ۔مجسمہ بنانے میں اشکال ہے اور آرٹ جائز ہے
اگر اس سے مفسدہ کا خوف نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔
جواب : اگر لہو وفساد کی نشستوں ہی کی طرح سے ہو تو حرام ہے
دین اسلام اور شریعت محمدی کی رو سے مجسمہ بنانے میں اشکال ہے لیکن درج ذیل چیزوں کو اس حکم سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے:۱۔ سیمنٹ یا چونے وغیرہ کے ذریعہ جو ابھرے ہوئے نقوش کندہ کئے جائے ہیں ۔۲۔ گڑیا یا جس میں کھلونے کا پہلو پایا جاتا ہے ۔۳۔ دشمن کو فریب دینے کے لئے جو مجسمے بناکر بعض جگہوں پررکھ دیئے جاتے اور جنگ کے لحاظ سے ضروری ہوتے ہیں ۔۴۔ وہ مجسمے جو متعدد ٹکڑوں سے مل کر بنتے ہیں اور ڈاکٹری اور علم طب میں مختلف باتوں کی تعلیم دینے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اور بہت سے موقعوں پر انسانی بدن کے آپریشن کی جگہ لے لیتے ہیں، (یعنی انسانی بدن کے آپریشن کی تعلیم دینے کے لئے مجسمہ پر آپریشن کی تعلیم دی جاتی ہے)اور ا ن کی مسائل کی تعلیم کے لئے ضروری محسوس ہوتا ہے ۔۵۔ کمپیوٹری روبوٹ جسمیں تفریح یا کھیل کا پہلو نہیں ہوتا بلکہ انسانی ضرورتوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے ۔
ان تصویروں کا قطعی طور پر نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یا ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف نسبت دینا جایز نہیں ہے۔ احتمالی طور پر نسبت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ عکس مناسب ہو اور فیلموں کا تقاضا یہ ہے کہ ان حضرات کے احترام کو خاطر میں رکھتے ہوئے ان کے چہرہ کو واضح اور آشکار نہ دکھایا جائے، البتہ ان کی موجودگی کو دکھایا جا سکتا ہے۔
جواب ۔اس طرح کے برجستہ (ابھرے ہوے)نقوش میں شرعاً اشکال ہے لیکن کوشش کرو کہ ایسے نقش و نگار نہ ہوں جن سے غیر اسلامی دین و مذہب کی ترویج ہوتی ہو یا جو تصویریں اخلاق کے فاسد ہونے کا سبب ہوں
اس کا معیار یہ ہے کہ اس کو عرف عام میں توہین سمجھا جائے، اور اہانت آمیز ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے ۔
مجسمہ بنانے میں اشکال ہے لیکن گڑیا یا کھلونے وغیرہ خواہ کوئی رول ادا کرے یا نہ کرے، بہرحال اس میں اشکال نہیں ہے