نواب اربعہ کی سیادت
من طلبنی وجدنی و من وجدنی عرفنی و من عرفنی عشقنی و من عشقنی عشقتہ و من عشقتہ قتلتہ فعلی دیتہ و من علی دیتہ فانا دیتہ، یہ حدیث ہے یا عرفاء کا قول ہے؟ یہ صحیح ہے یا نہیں؟
ہماری مشہور کتابوں میں اس کا کہیں ذکر نہیں ہے۔
ہماری مشہور کتابوں میں اس کا کہیں ذکر نہیں ہے۔
مسجد جمکران کا واقعہ بیداری کی حالت میں پیش آیا تھا اور اس کی روایات مشہور کتابوں مین نقل ہوئیں ہیں، ہمارے بزرگ علماء اس مسجد کی نہایت اہمیت کے قائل ہیں۔
نواب اربعہ اور شیعہ علماء کی توہین اور ان کی شان مین گستاخی کرنے والوں لوگ یقینا گمراہ ہیں اور ایسے لوگ قطعا ہم میں سے نہیں ہو سکتے، اگر وہ نصیحت اور امر بالمعروف کے ذریعہ اصلاح ہو سکتے ہوں تو انہیں نصیحت کی جائے ورنہ اسن سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ شیعہ جوانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ فرقہ پرست طاقتیںان کی درمیان تفرقہ ڈالنے میں کامیاب نہ ہو سکیں اور دشمنوں سے مقابلہ کے لیے متحد و متفق رہیں اور مکتب اھل بیت علیہم السلام کی بصیرت اور معرفت، جس مین علماء کی حیات اور سیرت بھی شامل ہے، معتبر کتابوں سے مطالعہ کریں تا کہ دشمن انہیں بہکانے اور پروپیگنڈہ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
ممکن ہے کہ تلوار کے ساتھ قیام کرنا، فوج اور قدرت کی طرف اشارہ ہو۔ اس لیے کہ عام طور سے تلوار قدرت اور قلم علم کے لیے کنایہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کے دور میں آج کے جدید اسلحے کام نہ کریں اور ان ہی جیسے سرد اسلحوں سے کام لیا جائے۔ اس لیے کہ آج کے سنگین اور خطرناک گرم اسلحوں، میزائلوں اور بموں سے بے گناہ اور گناہگار سب ختم ہو جاتے ہیں۔
بہت سے بزرگان جو اس بات کی شایستگی اور سعادت رکھتے تھے وہ آپ کی زیارت سے مشرف ہو چکے ہیں۔ البتہ کسی کو امام علیہ السلام کی طرف سے کوئی پیام نقل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
شاعر اہل بیت دعبل خزاعی کے مشہور واقعہ میں نقل ہوا ہے کہ جب دعبل نے اپنا مشہور قصیدہ مدارس آیات امام علی رضا علیہ السلام کے سامنے پیش کیا اور امام زمانہ علیہ السلام کی شان میں موجود اس شعر پر پہچے:خروج امام لا محالہ خارج یقوم علی اسم اللہ والبرکاتتو امام رضا علیہ السلام نے ہاتھ اپنے سر پر رکھا اور امام (ع) کے احترام میں کھڑے ہو گئے اور آپ کے ظہور میں تعجیل کے لیے دعا فرمائی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دین اور اس کے احکام میں بہت سی بدعتیں شامل ہو چکی ہوں گی اور ہہت سی باتوں میں تحریف ہو چکی ہوگی لہذا جب امام (ع) کا ظہور ہوگا تو آپ ان بدعتوں اور تحریفات سے مقابلہ کریں گے، یہاں تک کہ بہت سے لوگ یہ گمان کرنے لگیں گے کہ آپ نئے دین کو پیش کر رہے ہیں۔
امام زمانہ(علیه السلام) سے ملاقات کی لیاقت کی اصلی شرط عالی درجہ کا تقویٰ ہے ، لیکن کبھی کبھی آپ اسلام اورمسلمین کی مصلحت کی خاطر اپنے نورانی چہرے کی غیرلائق حتّیٰ کہ غیر شیعہ اور غیر مسلمان افراد کو بھی زیارت کرادیتے ہیں ۔
امام زمانہ حضرت مہدی عج الله تعالیٰ فرجہ الشریف کے انتظار کرنے والوں کا سب سے مہم وظیفہ واجبات کی ادائیگی، محرّمات کا ترک اور آپ کی مدد کے لئے آمادگی، اور اپنے ایمان کو تقویت کرنا ہے ۔
بعض قرائن سے استفادہ ہوتا ہے کہ امام زمانہ(علیه السلام) کے پاس ایسے ایسے اسلحے اور وسائل ہوں گے کہ جو ان دیگر تمام اسلحوں پر بھاری ہوں گے اور ان کو ناکارہ بنادیں گے ۔
ہم نے اس موضوع کی بحث میں کہا ہے کہ یہ روایتیں ہمارے زمانے کو شامل نہیں ہیں اور اس کی دلیلیں ”کتاب قواعد فقہیہ“ کی تقیہ کی بحث کے آخر میں بیان کی ہیں-
جواب: یہ روایت قرآن اور ان رویات کے مخالف ہے جو ائمہ معصومین علیہم السلام سے ثابت ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ اس روایت کو چھوڑ دیا جائے اوراس سے صرف نظر کیا جائے ۔