الیکشن میں کھڑے ہونے والے امید وار پر مجمع میں تبصرہ
الیکشن میں کھڑے ہونے والے کینڈیڈیٹ کے بارے سب کے سامنے یا دو لوگوں کا آپس میں تنقید اور اس کی برائیاں بیان کرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر ان کو ووٹ دینے کے سلسلہ میں یہ مشورہ کی کڑی ہو تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس میں ان کے صفات کا بیان ہونا چاہیے، ان کی توہین و تحقیر و تزلیل یا خدا نخواستہ ان پر تہمت نہیں لگانا چاہیے۔
ادارہ کے مدیر کی غیبت کرنا
کیا کسی ادارے کے ایسے مدیر یا ایسے کارکن کی غیبت کرنا جائز ہے جو کسی غلط کام کا مرتکب ہوا ہو ؟
جواب ۔اگر نہی از منکر کے ارادے سے اور اس کا اثر بھی ہو تو لازم ہے .
غیبت کے معنیٰ
برای مہربانی غیبت کے معنیٰ بیان فرمائیں ؟
جواب۔غیبت یہ ہے کہ کسی کے پوشیدہ عیب کو اس کے پیچے بیان کریں ،لیکن ان مقامات پر جہاں مہم مسئلہ در پیش ہو جیسے مشورہ کرنا اور آپس میں صلح کرانا یا اس جیسے مسائل میں مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے
شہروں اور قبیلوں کے آداب اور رسومات کے سلسلے میں گفتگو
کیا رسم و رواج ،اداب ،گفتار ،کردار ،لباس پہننے کے طور طریقہ،ظاہری شکل و شمائل کے سلسلے میں گفتگو کرنا یا دیہاتیوں ،شہریوں اور ایران اور تمام ممالک کے باشندوں اور مختلف قبیلوں کی نقل اتارنا غیبت میں شمار ہوتا ہے ؟
جواب۔ اگر عیب جوئی اور مسخرہ یعنی مذاق اڑانے کے ارادے سے نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے
حکومت کے ذمہ دار اشخاص کے کام کے بارے میں چھان بین
کیا اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کے حکام اور ذمہ داران میں سے کسی ایک حاکم اور ذمہ دار شخس کے کاموں کے سلسلے میں اس کی پیٹھ پیچھے تحقیق اور جستجو کرنا ،اس حدیث کے مضمون کو مد نظر رکھتے ہوئے ”کلکم راع کلکم مسئول عن رعیتہ“اسلام کی مقدس شریعت کی رو سے غیبت میں شمار ہوتا ہے ؟
جواب ۔اجتماعی اور سماجی مسائل کی جستجو اور مثبت و مفید تنقید غیبت میں شمار نہیں ہوتی
ڈھاڑی منڈانے والے شخص کی غیبت
کچھ دن پہلے معظم لہ کے احکام میں سے ایک مسئلہ ڈھاڈی منڈانے والے شخص کی غیبت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے کے سلسلہ میں (خصوصاًڈھاڈی منڈانے کا سوال پیش آیا )مسئلہ کا مضمون اس طرح تھا ”یہ بات مد نظر رکھتے ہوئے کہ بعض علماء اور مجتہدین ڈھاڈی منڈانے کو حرام نہیں جانتے لہٰذاڈھاڈی منڈانے والے شخص کی خصوصاً یہ عمل (ڈھاڈی منڈاانے)میں غیبت کرنا جائز نہیں ہے“آپ فرمائیں کہ علماء میں سے کسی عالم نے اس کام کو جائز جاناہے ؟
جواب۔بعض گذشتہ مجتہدین جو اب حیات نہیں ہےں اور بعض زندہ مجتہدین حرام ہونے کا حکم نہیں دیتے شاید مذکورہ شخص ان کا مقلد ہو .
شور وشرابا اور اڑی ہوئی باتوں کی ایک دوسرے کی طرف نسبت دینا
سیاسی شور شرابا جو مختلف نشستوں میں بیان ہوتا رہتا ہے اور جان بوجھ کر یا سمجھے بغیر ان باتوں کو لوگ اس کی یا اُس کی طرف منسوب کردیتے ہیں، کیا یہ بھی غیبت میں شمار ہوتا ہے؟
اڑی ہوئی باتوں کی ایک دوسرے کی طرف نسبت دینا، غیبت سے بڑھ کر ہے، ہاں اگر پوشیدہ عیب کو آشکار کئے بغیر بیان کرے تو غیبت ہوتی ہے ۔
اداروں یا کمپنیوں پر تنقید کرنا
اگر یہ کہا جائے کہ ”فلاں ادارہ یا کمپنی لوگوں پر ظلم کرتی ہے یا بہت زیادہ اشکال و اعتراضات کرتی ہے“ اور اسی طرح کے دیگر جملے کیا یہ باتیں بھی حرام ہیں؟
اگر ان کا ظلم آشکار ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
مشورے کے موقعہ پر دوسرے اشخاص کے بارے میں بدگمانی کا اظہار
ایسے موقعوں پر جہاں عقلائی مقصد درکار ہوتا ہے، جیسے دوسروں سے مشورہ کرنے کے موقعہ پر کسی شخص سے اپنی بدگمانی کا اظہار کریں؟ مثال کے طور پر کسی جگہ پر چوری یا کسی کا قتل ہوگیا ہے اور ہمارے نزدیک امکان ہو کہ فلاں آدمی چور یا قاتل ہوسکتا ہے، اس صورت میں چنانچہ جب پولیس ہم سے پوچھ تاچھ یا مشورہ کررہی ہو اس موقعہ پر یا ویسے ہی اس آدمی کی نسبت اپنی بدگمانی کا اظہار کردیں تو اس کا کیا حکم ہے؟
اگر جرم کے انکشاف کے لئے اس طرح کی پوچھ تاچھ کے سوا کوئی راستہ نہ ہو تو شرعاً جائز ہے، لیکن ایسا کرنا چاہیے کہ لوگوں کی عزت وآبرو مکمل طور پر محفوظ رہے اور جرم ثابت ہوئے بغیر کسی کی توہین نہ ہو ۔
ایسے آدمی کی غیبت کرنا جس کو ہم پہچانتے نہ ہوں
اگر غیبت کرنے والا اس شخص کو نہ جانتا ہو جس کی غیبت ہو رہی ہے لیکن غیبت سننے والا اس کو پہچانتا ہو، کیا اس کا شمار غیبت میں ہوگا؟ مثال کے طور پر کسی نے کسی دکان سے کوئی چیز خریدی ہے، کوئی دوسرا آدمی جو دکاندار کو نہیں جانتا، اس چیز کے عیب اور کمیاں بیان کردیتا ہے اور اس طرح کے جملہ کہتا ہے: ”وہ دکاندار دھوکہ باز ہے“، ”اس نے تجھے ٹوپی پہنا دی ہے“ کیا اس آدمی کا ایسا کرنا جائز ہے؟
جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا یہ عمل ظاہر، آشکار یا ظلم وزیادتی ختم کرنے کی غرض سے یا پھر مشورہ کے طور پر ہو ۔