پگڑی پر دکان وغیرہ لینے والوں کے اختیارات
ایک شخص نے سن ۳۶۰اہجری شمسی میں ، ایک دکان ، معلوم و معین قیمت پر مالک اور خریدار کے درمیان ، طے شدہ قرار داد کے مطابق ،پگڑی پر خرید ی ہے اور اس وقت کی طے شدہ قیمت ادا کردی ہے ، بیعنامہ کے ذیل میں یہ تحریر کیا ہے (( معاملہ پگڑی کی صورت میں ہے اور اس کو کسی دوسرے شخص کو دینے کاحق ہے ، لیکن دوسرے کو بیچتے وقت ، پگڑی کے قانون کے مطابق ، فائدہ کی رقم کے بارے میں اصل مالکوں کی رضایت کو ضرور حاصل کرے ، ( یعنی اصل قیمت سے زیادہ پر فروخت کر رہا ہے تو اس اضافی قیمت کو جو خریدار کا منافع ہے اس کے بارے میں ، اصل مالک کی رضایت حاصل کرے ) اور کرایہ کے طور پر ، تحریر لکھنے کے وقت سے دو سال تک ، سو تومان مہینہ مقرر ہوا ،مذکورہ بالا شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے فرمائیں:الف ) کیا مالکین یا مالک ، شریعت کی رو سے ، جس کو دکان پگڑی پر دی ہے اس کی موافقت کے بغیر ، کرایہ کی رقم ہر سا ل بڑھا سکتے ہیں ؟ب) کرایہ کی رقم کی صور ت میں ، پھر پگڑی اور کرایہ پر دینے میں کیا فرق ہوا ؟
الف) ان صورتوں میں کہ جب ( دکان ) پگڑی پر دی گئی ہے اور کرایہ کی مدت بھی معین کر دی گئی ہے ، اس مدت کے گذرنے کے بعد ، مالک کرایہ کی مقدار میں تجدید نظر کرسکتا ہے ، لیکن بازار کے معمول سے زیادہ ، کرایہ دار سے کرایہ نہیں لے سکتا ۔ ب )پگڑی پر دینے کا فائدہ یہ ہے کہ بازار میں ، اس کا کرایہ کم ہوجاتا ہے اور دوبارہ کرایہ پر دینے کے لئے ہمیشہ ( کرایہ دار ) کا حق ددوسروں سے پہلے ہوتا ہے