اس دیوانہ کا حکم جو عاقل ہونے کی دوا استعمال کررہا ہے
عدالت اور ماہرین نفسیات کمیشن کے ذریعہ ایک شخص کے ممنوع التصرف (مالی امور میں تصرف کا منع ہونا) ہونے کا حکم صادر ہوگیا، اس کے بعد اس رائے پر اعتراض ہوتا ہے تو دوبارہ مذکورہ ممنوع التصرف شخص کو ماہرین نفسیات کمیشن کے یہاں بھیج دیا جاتا ہے، کمیشن نظریہ پیش کرتا ہے کہ یہ شخص پہلے دیوانہ رہا ہے، لیکن اب دوا کے استعمال کرنے کی وجہ سے صحت وسلامتی کی حالت میں ہے، لیکن اگر دوا کھاناچھوڑدے تو اپنے کام کاج کی دیکھ بھال کرنے پر قادر نہیں ہوگا، اسلام کی مقدس شریعت کی رو سے اس طرح کے شخص اور سرپرست کا کیا وظیفہ ہے،؟ کیا دوا کے استعمال سے صحیح وسالم ہونے کی حالت میں بھی، اُسے سرپرست کی ضرورت ہے ؟ یا اس کو اپنے جس مال میں تصرف کرنا اس کے لئے منع تھا، تصرف کرسکتاہے ؟
اس طرح کا شخص،ادواری (ایک وقت میں دیوانہ دوسرے وقت میں عاقل) پاگل ہے ۔ افاقہ کے زمانے میں اس کے اوپر عاقل کے احکام جاری ہوں گے ۔