نکاح کے بعد اطلاع پانا کہ شوہر مسلمان نہیں
اگر شادی کے بعد بیوی یہ سمجھے کہ اس کا شوہر مسلمان نہیں ہے ، اس کا حکم کیا ہے ؟
اس کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی اور نکاح باطل ہے ۔
اس کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی اور نکاح باطل ہے ۔
جائز ہے اور آئمہ علیھم السلام کے زمانے میں ایسا بہت زیادہ ہوا ہے لیکن اگر جھگڑے کا خطرہ ہو تو ایسا کرنے سے صرفِ نظر کریں۔
اگر فاعل ( لواط کرنے والے ) کے بالغ ہونے میں شک ہو تو اس صورت میں اس لڑکے کی بہن ، بیٹی اور ماں اس پر حرام نہیں ہوگی ۔
اگر پہلا عقد نکاح ، مرضی سے ہوا تھا اور صحیح تھا اور شوہر دار عورت سے زنا ہوا ہے تو اس صورت میں وہ عورت کے اوپر زانی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ( احتیاط واجب کی بنا پر) ۔
یہ شادی جائز ہے لیکن آہستہ آہستہ اس کو واجبات پر عمل کرنےکی دعوت دینا چاہئے ۔
دو صورتوں میں ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ، ایک یہ کہ شادی کرے اور دخول بھی کرے اگرچہ جہل اور نادانی کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو ، دوسرے یہ کہ مسئلہ جانتے ہوئے شادی کرے اگر دخول نہ بھی کرے ۔
اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے ، مگر عدت گذرنے کے بعد ۔
انسان کی بیوی کی دوسرے شوہر سے بیٹی ، اس کی محرم ہے ( اس شرط کے ساتھ کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت کی ہو ) اور اس سے شادی کرنے سے پہلے یا طلاق لینے کے بعد ( دوسرے شوہر سے پیدا ہوئی ہو ) بیٹیوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
چنانچہ اس عورت سے مقاربت کی ہوتو اس کی بیٹیاں مطلقاًاس کے اوپر حرام ہیں ۔
عقد متعہ کی عدت کے دوران ، زنا مسلما ً حرام ہے ، لیکن اس عورت کے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا باعث نہیں ہے ، اور تحریر الوسیلہ اور توضیح المسائل میں امام خمینی (رہ) کا فتوی ٰ بھی یہی ہے ۔
یہ کام حرام اور گناہ ہے ،لیکن اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ دخول نہیں ہوا تھا اس لئے ایک دوسرے پر حرام موبد نہیں ہیں ۔