قریبی عزیزوں میں شادی کرنا
کیا قریبی عزیزوں میں شادی کرنا مکروہ ہے ؟
جواب:۔پیغمبر اکرم(ص) سے اس مضمون کی روایت وارد ہوئی ہے کہ قریبی عزیزوں میں شادی نکریں لہذا اس وجہ سے کہ لاغر و کمزور بچہ پیدا ہوتا ہے، قریبی عزیزداری میں شادی کرنا مکروہ ہے
کافر اور اہل کتاب ( یہودی وعیسائی) سے نکاح متعہ
کیا اہل کتاب اور کفّار (کی عورتوں) سے نکاح متعہ کرنا جائز ہے ؟
جواب :۔ اہل کتاب سے متعہ جائز ہے .
عقد متعہ کی عدت کا دوران، نکاح دائمی
کسی طلاق یافتہ خاتون سے، عدت گذرنے کے بعد، عقد متعہ ہو جاتا ہے اور کچھ عرصہ کے بعد خاندان کے بزرگوں کے ذریعہ یہ بات طے پاتی ہے کہ اس کی شادی دوبارہ پہلے شوہر سے کی جائے وہ خاتون ، دوسرے (متعی) شوہر کے پاس جاتی ہے اور اس سے چارہ جوئی اور متعہ کی باقی مدّت کو بخش دینے کا مطالبہ کرتی ہے وہ اس کی باقی مدّت بخش دیتا ہے، اور دوبارہ اس خاتون سے عقد متعہ کرلیتا ہے، اور دخول سے پہلے ہی، عقد متعہ کو فسخ کردیتا ہے ، اور اس کے فوراً بعد خاتون کی شادی پہلے شوہر سے ہوجاتی ہے، اس استدلال کے ساتھ کہ یہ دوسرا فسخ، دخول سے پہلے ہے اور جس کے دخول نہ ہوا ہو اس کی عدّت نہیں ہوتی ہے، کیا یہ بات صحیح ہے ؟
جواب:۔پہلے عقد متعہ کی عدّت اس طرح کے کاموں سے، ساقط نہیں ہوگی اور جب تک عدّت ، ختم نہیں ہوگی اسکی دوبارہ شادی صحیح نہیں ہوگی، اور بغیر عدّت رکھے، اس خاتون کی کسی بھی شخص کے ساتھ شادی نہیں ہوسکتی .
غصّہ کے وقت نکاح متعہ کی مدّت کو بخش دینا
پریشانی اختلاف اور غصہ کے عالم میں ، شوہر اپنی متعی زوجہ کو اس کی باقی مدّت بخش دیتا ہے لیکن اسکے فوراً بعد نادم اور پشیمان ہوجاتا ہے کیا زوجہ ، اس طرح باقی ماندہ مدّت بخش دئیے جانے سے دوسرے مرد سے شادی کرسکتی ہے یا اس طرح باقی ماندہ مدت کو بخشدینا صحیح نہیں ہے اور زوجیت باقی ہے ؟
جواب:۔ اگر غصّہ کے عالم میں ، عقل وشعور کھو بیٹھا تھا تو مدّت کو اِبراء (بخشنا ) کرنا صحیح نہیں تھا لیکن اگر یہ کام عقل وشعور سے کیا ہے تو اگر چہ غصّہ کے عالم میں تھا مگر، ابراء صحیح ہے .
عقد متعہ کی عِدّت کے دوران ، زنا
عقد متعہ کی عدت کے دوران ، زنا کا کیا حکم ہے ؟ کیا ہمیشگی حرام کا باعث ہے ؟ اس سلسلے میں امام خمینی (رہ) کا کیا فتویٰ ہے ؟
عقد متعہ کی عدت کے دوران ، زنا مسلما ً حرام ہے ، لیکن اس عورت کے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا باعث نہیں ہے ، اور تحریر الوسیلہ اور توضیح المسائل میں امام خمینی (رہ) کا فتوی ٰ بھی یہی ہے ۔
ولی کی اطلاع کے بغیر رشتہ ومنگنی
جوشخص نکاح متعہ کا ارادہ رکھتا ہو کیا وہ لڑکی کے ولی کی اطلاع کے بغیر ، لڑکی سے رشتہ کا اظہار کرسکتا ہے؟ خاتون کا باکرہ ہونا یا بیوہ ہونا، دونوں صورتوں کا حکم بیان فرمائیں ؟
جواب:۔ ہر صورت میں، رشتہ مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن باکرہ ہونے کی صورت میں ولی کے اذن کے بغیر صیغہ عقد جاری کرنے میں اشکال ہے لیکن بیوہ کے سلسلے میں صیغہ عقد جاری کرنے کیلئے دونوں کی رضایت کافی ہے .
جو عقد متعہ باپ کی اجازت کے بغیر کیا گیا ہو
ایک لڑکی کے کسی ایک شخص سے تعلقات تھے مثال کے طور پر دونوں ایک جگہ پر کام اور ملازمت یا تعلیم حاصل کرتے تھے، وہ شخص، گناہ سے بچنے اور اپنی مِحرم بنانے کی غرض سے اس لڑکی سے اس کے باپ کی اجازت کے بغیر ، نکاح متعہ کرلیتا ہے، اگر چہ اس نے فقط محرم بنانے پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ بوس وکنار اور ایک دوسرے کو لمس بھی کیا ہے اس مقدمہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے، نیچے دئے گئے دو سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں؟الف) کیا یہ دونوں گناہ گار ہیں ، اور انہوں نے معصیت کی ہے ؟ب) کیا لڑکی کی ماں اس شخص کیلئے محرم ہوگئی ہے ؟
جواب: الف)ایسا عقد اشکال سے خالی نہیں ہے اور انہیں نامحرم کی طرح ایک دوسرے سے پیش آنا چاہیےٴ اوراحتیاط کی مراعات کرنے کیلئے، وہ شخص باقی ماندہ مدّت کو بخش دے.ب) ماں کے بارے میں بھی احتیاط کرے .
مواقعہ (مجامعت) کی صورت میں ، بچّہ سے انکار
ایک شخص نے ایک جوان خاتون سے نکاح متعہ کیا اور خود اس کے اقرار کے مطابق اس نے مجامعت بھی کی، اس کے بعد مذکورہ خاتون کے یہاں ولادت ہوجاتی ہے وہ خاتون اس بچّہ کو اس مرد سے منسوب کرتی ہے لیکن وہ شخص اپنا بچّہ ہونے سے انکار کردیتا ہے کیا اس صورت میں، مرد کا بچّہ سے انکار کیلئے قسم کھانا، شرعی حیثیت رکھتا ہے ؟
جواب :۔ چنانچہ مرد، مجامعت کا اقرار کرتا ہے تو وہ بچّہ اسی کا ہے اور اس کے قسم کھانے سے، بچّہ اس سے جدا نہیں ہو سکتا .
ساس (خوشدامن) کی خدمت کرنے کی شرط لگانا
ایک شخص شادی کرنے سے پہلے ایک لڑکی سے گفتگو کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تم سے اس شرط پر شادی کروں گا کہ تم میری بوڑھی ماں کی خدمت کروگی، اور وہ قبولکرلیتی ہے لیکن وہ لڑکی شادی کرنے کے بعد اپنی بوڑھی ساس کی خدمت نہیں کرتی کیا شادی سے پہلے اس طرح کی شرط رکھنے سے اس پر عمل کرنا لازمی ہو جاتا ہے ؟
جواب:۔یہ شرط الزام آور ہے (یعنی اس شرط پر عمل کرنا لازم ہے)
مُتعی بیوی کی عدّت کے سلسلے میں تحقیق
ایک شخص ایک عورت کو اپنے حبالہ نکاح متعہ میں لے لیتا ہے اور مباشرت کے دوران اس کو شک ہوتا ہے کہ کہیں یہ عورت اُن عورتوں میں سے تو نہیں ہے جو زیادہ متعہ کرتی ہیں اور پتہ نہیں عدّت گزارتی ہیں یا نہیں، کیا اس سلسلہ تحقیق کرنا واجب ہے ؟
جواب:۔ عورت سے سوال یا تحقیق کرنا واجب نہیں ہے .
اہل کتاب کی عورتوں سے متعہ کرنے کا طریقہ
اہل کتاب کے ساتھ، متعہ کے جائز ہونے کی صورت میں ، یوروپ کے ممالک میں، آیا عقد کے صیغہ کو عربی زبان میں پڑھا جائے یا دونوں فریق کا ، مدّت اور مہر کی مقدار (ہدیہ و تحفہ کی شکل) پر متفق ہوجانا کافی ہوگا ؟
جواب:۔ اگر عربی زبان سے آشنانہ ہوں تو اس صورت میں ، ہر زبان میں جائز ہے لیکن انہیں سمجھادیا جائے کہ دین اسلام میں شادی دو طرح کی ہے جن میں سے ایک قسم، نکاح متعہ (جو معین مدّت کیلئے کیا جاتا ہے) ہے کہ جس شادی کے بدلے، ہدیہ وتحفہ دیاجاتا ہے .